You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ نَافِعٌ أَبْطَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ فَصَلَّى أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ لِعُبَادَةَ سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ قَالَ أَجَلْ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ قَالَ فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ هَلْ تَقْرَءُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ بَعْضُنَا إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِكَ قَالَ فَلَا وَأَنَا أَقُولُ مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ فَلَا تَقْرَءُوا بِشَيْءٍ مِنْ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ
Narrated Ubadah ibn as-Samit: We were behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at the dawn prayer, and he recited (the passage), but the recitation became difficult for him. Then when he finished, he said: Perhaps you recite behind your imam? We replied: Yes, it is so, Messenger of Allah. He said: Do not do so except when it is Fatihat al-Kitab, for he who does not recite it is not credited with having prayed.
جناب نافع بن محمود بن ربیع انصاری نے بیان کیا کہ سیدنا عبادہ ؓ فجر کی نماز میں تاخیر سے آئے تو ابونعیم مؤذن نے تکبیر کہی اور نماز پڑھانا شروع کر دی ۔ عبادہ ؓ آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ تھا ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف بنائی ۔ ابونعیم جہری قرآت کر رہے تھے اور سیدنا عبادہ ؓ نے سورۃ فاتحہ پڑھنی شروع کر دی ۔ جب وہ فارغ ہوئے ، تو میں نے عبادہ ؓ سے کہا : میں نے آپ کو سنا ہے کہ آپ سورۃ فاتحہ پڑھ رہے تھے حالانکہ ( امام ) ابونعیم جہری قرآت کر رہے تھے ۔ ( سیدنا عبادہ ؓ نے ) کہا ہاں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی جس میں آپ ﷺ نے جہری قرآت کی ، مگر آپ ﷺ قرآت میں الجھ گئے ۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو ہماری طرف چہرہ کیا اور فرمایا ” کیا تم لوگ قرآت کرتے ہو ، جب میں اونچی آواز سے قرآت کر رہا ہوتا ہوں ؟ “ ہم میں سے بعض نے کہا : ہم ایسا کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمای” نہ کیا کرو ۔ میں کہہ رہا تھا مجھے کیا ہوا ہے کہ قرآن پڑھنے میں الجھن ہو رہی ہے ۔ جب میں جہر سے پڑھ رہا ہوں تو قرآن سے کچھ نہ پڑھو ، مگر ام القرآن ( سورۃ فاتحہ ) ۔
وضاحت: ۱؎ : جب اسے «هَذَّ يَهُذُّ» کا مصدر «هَذًّا» مانا جائے تو اس کے معنی پڑھنے والے کا ساتھ پکڑنے کے لئے جلدی جلدی پڑھنے کے ہوں گے، اور اگر «هذا» کو اسم اشارہ مانا جائے تو ترجمہ یوں کریں گے ’’ایسا ہی ہے‘‘۔