You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ لَا يَقُولُ الْقَوْمُ خَلْفَ الْإِمَامِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَلَكِنْ يَقُولُونَ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ
Amir said: The people behind the imam should not say: “Allah listens to him who praises Him. ” But they should say: “ Our Lord, to Thee be the praise. ”
جناب عامر بن شراحیل شعبی ( تابعی ) کہتے ہیں کہ لوگوں کو امام کے پیچھے «سمع الله لمن حمده » نہیں کہنا چاہیے ۔ وہ ربنا لك الحمد> کہیں ۔
وضاحت: ۱؎ : نماز کی تعلیم سے متعلق «مسئ صلاۃ» کی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پیٹھ اوپر کرتے ہوئے:«سمع الله لمن حمده» پڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کسی آدمی کی نماز پوری نہیں ہوتی حتی کہ وہ یہ اور یہ کرے، اس حدیث میں کہ پھر رکوع کرے پھر : «سمع الله لمن حمده» کہے حتی کہ اچھی طرح کھڑا ہو جائے (ابوداود)۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت قیام میں «ربنا ولك الحمد» پڑھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم امام اور مقتدی سب کو یہ فرما کر دیا کہ : «صلوا كما رأيتموني أصلي» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: امام کو اس کی اقتداء ہی کے لئے بنایا گیا ہے، فرمایا : اور جب امام«سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللہم ربنا ولک الحمد» کہو، اور اس کی تعلیل ایک دوسری حدیث میں یوں کی ہے کہ جس آدمی کا قول ملائکہ کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے ماضی کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ اس تفصیل کے مطابق امام اور مقتدی سب کو دونوں دعا پڑھنی چاہئے، بعض ائمہ جیسے شعبی کا مذہب ہے کہ مقتدی «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں صرف «ربنا ولك الحمد» پر اکتفا کریں۔