You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَيْتُ الطُّورَ فَوَجَدْتُ ثَمَّ كَعْبًا فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَقَالَ كَعْبٌ ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ فَقُلْتُ بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ قُلْتُ مِنْ الطُّورِ قَالَ لَوْ لَقِيتُكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَهُ لَمْ تَأْتِهِ قُلْتُ لَهُ وَلِمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِي وَمَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَقُلْتُ لَوْ رَأَيْتَنِي خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبًا فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ كَعْبٌ ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ كَذَبَ كَعْبٌ قُلْتُ ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ فَقَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَدَقَ كَعْبٌ إِنِّي لَأَعْلَمُ تِلْكَ السَّاعَةَ فَقُلْتُ يَا أَخِي حَدِّثْنِي بِهَا قَالَ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ وَلَيْسَتْ تِلْكَ السَّاعَةَ صَلَاةٌ قَالَ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى وَجَلَسَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ لَمْ يَزَلْ فِي صَلَاتِهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ الصَّلَاةُ الَّتِي تُلَاقِيهَا قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ كَذَلِكَ
It was narrated that Abu Hurairah said: I went out to At-Tur and met Ka'b. He and I spent a day together, when I narrated things to him from the Messenger of Allah (ﷺ) and he narrated things to me from the Tawrah. I said to him: The Messenger of Allah (ﷺ) said: The best day on which the sun rises is Friday. On this day, Adam was created, on this day he was sent down, on it repentance was accepted, on this day he died, and on this day the Hour will begin. There is no living creature on Earth that does not listen out from Friday morning until the sun rises, fearing the onset of the Hour, except the son of Adam. On (Friday) there is an hour in which, if a believer prays and asks Allah (SWT) for something, He will give it to him. Ka'b said: Is than one day in every year? I said: No, it is every Friday.' Then Ka'b read in the Tawrah and said: The Messenger of Allah (ﷺ) spoke the truth; it is every Friday. Then I went out and met Basrah bin Abi Basrah Al-Ghifari. He said: From where have you come? I said: From At-Tur. He said: If I had met you before you went there, you would not have gone. I said to him: Why? He said: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Do not travel especially to visit a masjid except three: Al Masjid Al Haram (in Makkah), my masjid (in Al-Madinah) and the Masjid of Bait Al-Maqdis (in Jerusalem). Then I met 'Abdullah bin Salam and said: 'If you had only seen me, I went to At-Tur and met Ka'b, and he and I spent the day together, when I narrated things to him from the Messenger of Allah (ﷺ) and he narrated things to me from the Tawrah. I said to him: The Messenger of Allah (ﷺ) said: The best day on which the sun rises is Friday. On this day, Adam was created, on this day he was sent down, on it repentance was accepted, on this day he died, and on this day the Hour will begin. There is no living creature on Earth that does not listen out from Friday morning until the sun rises, fearing the onset of the Hour, except the son of Adam. On (Friday) there is an hour in which, if a believer prays and asks Allah (SWT) for something, He will give it to him. Ka'b said: That is one day in every year. 'Abdullah bin Salam said: Ka'b is not telling the truth. I said: Then Ka'b read (in the Tawrah) and said: The Messenger of Allah (ﷺ) spoke the truth; it is every Friday. 'Abdullah said: Ka'b spoke the truth; I know when that time is. I said: O my brother, tell me about it. He said: It is the last hour of Friday, before the sun sets. I said: Did you hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: If a believer prays, but that is not a time for prayer. He said: Did you not hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: Whoever prays and sits waiting for the (next) prayer, is in a state of prayer until the next prayer comes? I said: Of course. He said: That is what it is.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں کوہِ طور پر گیا۔ وہاں میں نے کعب احبار کو پایا۔ ہم دونوں ایک دن اکٹھے رہے۔ میں انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتا تھا اور وہ مجھے تورات کی باتیں بتاتے تھے۔ میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہترین دن جس میں سورج طلوع ہو، جمعے کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اسی دن وہ زمین پر اتارے گئے۔ اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ابن آدم (انسان) کے سوا زمین پر جو بھی حرکت کرنے والا جانور ہے، وہ جمعے کے دن صبح سے لے کر سورج طلوع ہونے تک قیامت کے ڈر سے چپ چاپ کان لگائے رکھتا ہے (کہ کہیں صور نہ پھونک دیا جائے) مگر انسان (بے خوف رہتا ہے)۔ اور اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے جسے کوئی مومن نماز کی حالت میں پالے، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے اس وقت کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز ضرور دے دیتا ہے۔‘‘ کعب کہنے لگے: ایسا دن ہر سال میں ایک ہوتا ہے۔ میں نے کہا: نہیں وہ گھڑی ہر جمعے میں ہوتی ہے۔ پھر کعب نے تورات پڑھی تو کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے۔ یہ ہر جمعے کے دن ہوتا ہے۔ میں ان کے پاس سے نکلا تو میں بصرہ بن ابوبصرہ غفری رضی اللہ عنہ کو ملا۔ وہ کہنے لگے: کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا: کوہِ طور سے۔ وہ کہنے لگے: اگر تمھارے طور پر جانے سے پہلے میری اور تمھاری ملاقات ہو جاتی تو تم وہاں نہ جاتے۔ میں نے کہا: کیوں؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ’’سواریوں کو کام میں نہ لایا جائے مگر ان تین مساجد کی طرف جانے کے لیے: مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور بیت المقدس کی مسجد۔‘‘ پھر میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو ملا۔ میں نے ان سے کہا: اگر آپ میرے ساتھ گزرنے والا واقعہ دیکھتے (تو محظوظ ہوتے۔) میں طور پہاڑ کی زیارت کے لیے گیا۔ وہاں میں کعب احبار کو ملا۔ میں اور وہ ایک دن اکٹھے رہے۔ میں انھیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرتا تھا اور وہ مجھے تورات سے بیان کرتے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، جمعے کا دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اسی دن جنت سے نکالے گئے۔ اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ انسان کے سوا روئے ارض پر جو بھی حرکت کرنے والا جانور ہے، وہ جمعے کے دن قیامت کے ڈر سے صبح سے لے کر طلوع شمس تک کان لگائے رکھتا ہے (کہ کہیں صور نہ پھونک دیا جائے)، نیز اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو بھی مومن بندہ اسے نماز کی حالت میں پالے، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ وہ چیز اسے ضرور دے دیتا ہے۔‘‘ کعب کہنے لگے: ایسا تو سال میں ایک دن ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کعب نے غلط کہا۔ میں نے کہا: پھر کعب نے تورات پڑھی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسچ فرمایا ہے۔ یہ ہر جمعے کو ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کعب نے سچ کہا۔ میں یقیناً اس گھڑی کو جانتا ہوں۔ میں نے کہا: برادر محترم! مجھے ضرور بتائیے۔ انھوں نے کہا: یہ جمعے کے دن غروب شمس سے پہلے آخری گھڑی ہے۔ میں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا: ’’مومن اسے نماز کی حالت میں پائے۔‘‘ جب کہ یہ گھڑی (دن کی آخری گھڑی) تو نماز کا وقت ہی نہیں۔ وہ کہنے لگے: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا: ’’جو آدمی نماز پڑھ کر اگلی نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے حتی کہ بعد والی نماز کا وقت ہو جائے۔‘‘ میں نے کہا: کیوں نہیں (بلکہ سنا ہے۔) انھوں نے کہا: یہاں بھی یہی مراد ہے۔ (یعنی نماز کے انتظار میں ہو۔)
وضاحت: ۱؎: لہٰذا ان تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کے لیے ثواب کی نیت سے سفر جائز نہیں ہے، ایسے ہی مقام کی زیارت کے لیے ثواب کی نیت سے جانا خواہ وہ کوئی قبر ہو یا شہر درست نہیں۔