You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي السَّائِبُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَامَ الَّذِينَ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَامَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ فَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي آخِرِ سُجُودِهِ مِنْ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَيَبْكِي وَيَقُولُ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ أُدْنِيَتْ الْجَنَّةُ مِنِّي حَتَّى لَوْ بَسَطْتُ يَدِي لَتَعَاطَيْتُ مِنْ قُطُوفِهَا وَلَقَدْ أُدْنِيَتْ النَّارُ مِنِّي حَتَّى لَقَدْ جَعَلْتُ أَتَّقِيهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ حَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ سَقَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَنْهَشُهَا إِذَا أَقْبَلَتْ وَإِذَا وَلَّتْ تَنْهَشُ أَلْيَتَهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخَا بَنِي الدَّعْدَاعِ يُدْفَعُ بِعَصًا ذَاتِ شُعْبَتَيْنِ فِي النَّارِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ فِي النَّارِ يَقُولُ أَنَا سَارِقُ الْمِحْجَنِ
Abdullah bin 'Amr said: The sun eclipsed during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) got up to pray, and those who were with him also got up. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and (then) prostrated for a long time. Then he raised his head and sat for a long time. Then he prostrated for a long time, then he raised his head and stood up, and he did in the second rak'ah the same as he had done in the first, standing, bowing, prostrating and sitting. He started blowing and weeping at the end of his prostration in the second rak'ah, saying: 'You did not tell me that You would do that while I was still among them; You d not tell me that You would do that while we are asking You for forgiveness.' Then he raised his head and the eclipse ended. The Messenger of Allah (ﷺ) stood and addressed the people. He praised and glorified Allah then he said: The sun and moon are two of the signs of Allah (SWT), the Mighty and Sublime. If you see either of them being eclipsed, then hasten to remember Allah (SWT), the Mighty and Sublime. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad, Paradise was brought so near to me that if I had stretched out my hand, I could have taken some of its fruits. And Hell was brought so near to me that I tried to ward it off for fear it may overwhelm you. I saw therein a woman from Himyar who was being punished because of a cat she tied up, not leaving it free to eat of the vermin of the earth, nor feeding it or giving it water, until it died. I saw it biting her when she came and biting her backside when she went. And I saw the owner of the Sabtiyatain, the brother of Banu As-Da'da, being pushed with a two-pronged stick in the Fire. And I saw the owner of the stick with a crooked end, who used to steal from the Hajj pilgrims with that crooked stick, leaning on his stick in Hell and saying: 'I am the thief with the crooked stick.'
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے اٹھے۔ جو لوگ آپ کے ساتھ تھے، وہ بھی اٹھے۔ آپ نے قیام فرمایا اور بڑا لمبا قیام فرمایا، پھر رکوع فرمایا تو بہت لمبا رکوع فرمایا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ فرمایا اور بہت لمبا سجدہ فرمایا، پھر سر اٹھایا اور بیٹھ گئے۔ بہت دیر بیٹھے رہے، پھر دوسرا سجدہ کیا اور بہت لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور کھڑے ہوگئے، پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام، رکوع، سجدہ اور جلسہ کیا جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا۔ دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ آہیں بھرنے اور رونے لگے۔ آپ فرماتے تھے: ’’اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک تو ان کے اندر موجود ہے، میں عذاب نہیں بھیجوں گا۔ اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک ہم تجھ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے، تو عذاب نازل نہیں کرے گا۔‘‘ پھر آپ نے سر اٹھایا تو سورج روشن ہوچکا تھا، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور لوگوں سے خطاب فرمایا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: ’’بلاشبہ سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان میں سے کسی کا گرہن دیکھو تو جلدی سے اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف چلو۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! جنت میرے اتنی قریب کی گئی کہ اگر میں اپنا ہاتھ بڑھاتا تو اس کے (پھلوں کے) کچھ خوشے توڑلیتا۔ اور آگ میرے اس قدر قریب کی گئی کہ میں اس سے بچنے لگا۔ مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا تھا کہ کہیں وہ تم پر نہ چھا جائے، نیز میں نے اس میں بنوحمیر کی ایک عورت دیکھی جسے ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھے رکھا۔ نہ تو اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی اور نہ اسے خود کھلایا پلایا، حتی کہ وہ (بلی بھوک پیاس سے) مرگئی۔ واللہ! میں نےا سے (بلی کو) دیکھا کہ وہ عورت جب اس کی طرف منہ کرتی تھی تو وہ اسے نوچتی تھی اور جب وہ پیٹھ کرتی تھی تو اس کے سرین کو کاٹتی تھی۔ اور حتی کہ میں نے آگ میں بنودعدع کے ایک جوتا چور کو دیکھا جسے ایک، دوشاخہ لکڑی کے ساتھ آگ میں دھکیلا جارہا تھا۔ اور میں نے آگ میں اس چھڑی والے کو دیکھا جو اپنی چھڑی سے حاجیوں کا سامان چرایا کرتا تھا۔ وہ آگ میں اپنی چھڑی کے سہارا کھڑا کہہ رہا تھا۔ (اے لوگو!) میں ہوں چھڑی سے چوری کرنے والا۔‘‘