You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيًّا عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَهُمْ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي أَعْطَاهُ وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ
It was narrated from Zaid bin Zabyan who attributed it to Abu Dharr that: The Prophet (ﷺ) said: There are three whom Allah (SWT) loves: A man who comes to some people and asks (to be given something) for the sake of Allah and not for the sake of their relationship, but they do not give him, so a man stayed behind and gave it to him in secret, and no one knew of his giving except Allah (SWT) and the one to whom he gave it. People who travel all night until sleep becomes dearer to them than anything equated with it, so they lay down their heads (and slept), then a man among them got up and started praying to Me and beseeching Me, reciting My Verses. And a man who was on a campaign and met the enemy and they fled, but he went forward (pursuing them) until he was killed or victory was granted.
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین (قسم کے) آدمی وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کو محبت ہے: ایک وہ آدمی جو کسی قوم کے پاس آیا اور ان سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کیا۔ اپنی کسی رشتے داری کی بنا پر سوال نہیں کیا لیکن کسی نے اسے کچھ نہ دیا مگر ایک آدمی ان سب لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے چلا گیا اور اس (سائل) کو پوشیدہ طور پر مال دیا۔ اس کے اس عطیے کا کسی کو علم نہ ہوا، سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس شخص کے جس کو اس نے دیا۔ اورایک وہ شخص کہ کچھ لوگ ساری رات چلتے رہے حتی کہ جب نیند ان کو ہر چیز سے زیادہ پیاری لگنے لگی تو وہ اترے اور سوگئے مگر وہ شخص کھڑاہوکر میرے سامنے گڑگڑانے لگا اور (نماز میں) میری آیات پڑھنے لگا اور ایک وہ شخص جو ایک لشکر میں شامل تھا۔ اس لشکر کا دشمن سے مقابلہ ہوا۔ سب شکست کھاگئے مگر وہ سینہ تان کر آگے بڑھا حتی کہ وہ مارا گیا یا اسے فتح مل گئی۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/صفة الجنة ۲۵ (۲۵۶۸)، (تحفة الأشراف: ۱۱۹۱۳)، مسند احمد ۵/۱۵۳، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۵۷۱ (کلھم بسیاق فیہ زیادة) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ زیدبن ظبیان ‘‘ لین الحدیث ہیں)