You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقُلْتَ وَجَبَتْ فَقَالَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ
It was narrated that Anas said: A funeral passed by and the deceased was praised. The Prophet said: It is granted. Another funeral passed by and the deceased was criticized. The Prophet said: It is granted. 'Umar said: May my father and mother be ransomed for you. One funeral passed by and the deceased was praised, and you said, 'It is granted? ' He said: Whoever is praised will be granted Paradise, and whoever is criticized will be granted Hell, You are the witnesses of Allah on Earth.
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی تعریف کی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لازم ہوگئی۔‘‘ ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’واجب ہوگئی۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! ایک جنازہ گزرا، اس کی اچھی تعریف ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’لازم ہوگئی۔‘‘ پھر دوسرا جنازہ گزرا، اس کی برائی بیان کی گئی تو آپ نے پھر وہی فرمایا: ’’واجب ہوگئی۔‘‘ (کیا مطلب ہے؟) آپ نے فرمایا: ’’جس کی تم نے اچھی تعریف کی تھی اس کے لیے جنت لازم ہوگئی اور جس کی برائی بیان کی اس کے لیے آگے واجب ہوئی۔ تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : بعض لوگوں نے کہا ہے یہ خطاب صحابہ کرام رضی الله عنہم کے ساتھ مخصوص ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس خطاب میں صحابہ رضی الله عنہم کرام کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ان کے طریقہ پر کاربند ہوں۔