You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَأَى قَبْرًا جَدِيدًا، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: هَذِهِ فُلَانَةُ مَوْلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَعَرَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاتَتْ ظُهْرًا وَأَنْتَ نَائِمٌ قَائِلٌ فَلَمْ نُحِبَّ أَنْ نُوقِظَكَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَّ النَّاسَ خَلْفَهُ، وَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ: «لَا يَمُوتُ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا دُمْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي لَهُ رَحْمَةٌ»
It was narrated from Yazid bin Thabit that: they went out with the Messenger of Allah one day and he saw a new grave. He said: What is this? They said: This is so-and-so, the freed slave woman of Banu so-and-so - whom Messenger of Allah knew - She died at midday and we did not like to wake you up when you were fasting and taking a nap. The Messenger of Allah stood (for prayer) and the people formed rows behind him. He said four Takbirs over her then he said: If anyone among you dies while I am still among you, inform me, for my prayer for his is a mercy.
حضرت یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (بقیع کی طرف) نکلے تو آپ نے ایک تازہ قبر دیکھی۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ قبر کیسی ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ فلاں قبیلے کی فلاں لونڈی کی قبر ہے، پ نے اسے پہچان لیا، یہ ظہر کے وقت فوت ہوئی تھی۔ آپ اس وقت روزے کی حالت میں دوپہر کے وقت آرام فرما رہے تھے۔ ہم نے اس کی خاطر آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (قبر کے رخ) کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بنائی اور آپ نے چار تکبیریں کہیں (یعنی مکمل جنازہ پڑھا۔) پھر فرمایا: ’’جب تک میں تم میں موجود ہوں، کوئی شخص بھی فوت ہو مجھے ضرور اطلاع کیا کرو کیونکہ میرا جنازہ پڑھنا اس کے لیے رحمت کا سبب ہے۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳۲ (۱۵۲۸)، (تحفة الأشراف: ۱۱۸۲۴)، مسند احمد ۴/۳۸۸