You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ مَكَّةَ أَوِ الْمَدِينَةِ سَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ»، ثُمَّ قَالَ: «بَلَى، كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ»، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ، فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: «لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا»
It was narrated that: The Messenger of Allah passed by one of the gardens of Makkah or Al-Madinah and heard the sound of two men being tormented in their graves. The Messenger of Allah said: They are being punished but they are not being punished for anything that was difficult to avoid. Then he said: Indeed, one of them used not to take care to avoid getting urine on his body or clothes, and the other used to walk around spreading gossip. They he called for a palm stalk which he broke in two and placed a piece of it on each grave. It was said to him: O Messenger of Allah, why did you do that? He said: May it be reduced for them so long as this does not dry out or: until this dries out.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا: ’’ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ عذاب کسی بڑے کام کے بارے میں نہیں ہو رہا۔ ان میں سے ایک شخص تو اپنے پیشاب سے بچتا نہ تھا اور دوسرا چغلیاں کھایا کرتا تھا۔‘‘ پھر آپ نے کھجور کی ایک تازہ شاخ لی، اسے چیر کر دو حصے کیے اور پھر ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسے کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے امید ہے جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی، ان سے عذاب میں تخفیف رہے گی۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے کا مطلب ہے ان کے خیال میں وہ کوئی بڑا جرم نہیں ورنہ شریعت کی نظر میں تو وہ بڑا جرم تھا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کبیر سے مراد ہے کہ ان کا ترک کرنا کوئی زیادہ مشکل امر نہیں تھا اگر چاہتا تو آسانی سے اس گناہ سے بچ سکتا تھا۔ ۲؎ : دو آدمیوں میں فساد ڈالنے کی نیت سے ایک بات دوسرے تک پہنچانے کا نام چغل خوری ہے۔