You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ أَخَذَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرِينَا مَصَارِعَهُمْ بِالْأَمْسِ، قَالَ: «هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا»، قَالَ عُمَرُ: وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا تِيكَ، فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ، فَأَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى: «يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا»، فَقَالَ: عُمَرُ: تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا، فَقَالَ: «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ»
It was narrated that Anas said: We were with 'Umar between Makkah and Al-Madinah, when he strted to tell us about the people of Badr. He said: The Messenger of Allah showed us the day before where they (the disbelivers) would fall. He said: This is the place where so-and-so will fall tomorrow, if Allah wills.' 'Umar said: 'By the One Who sent him with the truth! They did not miss those places, They were placed in a well and the Prophet came to them and called out: O so-and-so, son of so-and-so! O so-and-so, son of so-andso! Have you found what your Lord promised to be true? Of I have found what allah promised me to be true. 'Umar said: 'Are you speaking to bodies in which there are no souls?' He said: 'You do not hear what I say any better than they do. '
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ وہ ہمیں بدر کے کافر مقتولین کے بارے میں بتانے لگے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنگ سے ایک دن قبل ہمیں ان کے ہلاک ہونے کی جگہیں دکھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’ان شاء اللہ کل یہ فلاں کی ہلاکت گاہ ہوگی۔‘‘ حضرت عمر نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا! وہ ان جگہوں سے ذرہ بھر بھی ادھر ادھر نہیں ہوئے، پھر انھیں ایک کنویں میں پھینک دیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (اس کنویں پر) گئے اور بلند آواز سے پکارا: ’’اے فلاں بن فلاں! اے فلاح بن فلاح! کیا تم نے سچ پائی وہ چیز جس کا تم سے تمھارے رب نے وعدہ کیا تھا؟ میں نے تو اللہ کے وعدے کو سچ پایا ہے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ایسے اجسام سے باتیں کر رہے ہیں جن میں روح نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم میری باتوں کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنة ۱۷ (۲۸۷۳)، (تحفة الأشراف: ۱۰۴۱۰)، مسند احمد ۱/۲۶