You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ فَقَالَ عُثْمَانُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو مَعْشَرٍ هَذَا اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ رَوَى عَنْهُ مَنْصُورٌ وَمُغِيرَةُ وَشُعْبَةُ وَأَبُو مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ اسْمُهُ نَجِيحٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَمَعَ ضَعْفِهِ أَيْضًا كَانَ قَدْ اخْتَلَطَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ مِنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ وَمِنْهَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ وَلَكِنْ انْهَسُوا نَهْسًا
It was narrated that 'Alqamah said: I was with Ibn Masud when he was with uthman, and 'Uthman said: 'Whoever among you has the means, let him get married, for it is more effective in lowering the gaze and guarding one's chastity. And whoever cannot, then fasting will be a shield for him. (Sahih) Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasai) said: This (narrator) is Abu Mashar, his name is Ziyad bin Kulaib, and he is trustworthy. He was a companion of Ibrahim. Mansur, Mughirah, and Shubah reported from him. (As for) Abu Mashar AL-Madini; his name is Najih and he is weak, and with his weakness, he also became confused, he narrated Munkar narrations, among them: Muhammad bin 'Amr from Abu Salamah, from Abu Hurairah, from the Prophet, who said: What is between the east and the west is the Qiblah. And among them: Hisham bin 'Urwah, from his father, from 'Aishah, from the Prophet: Do not cut meat with the knife, rather gnaw at it.
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جبکہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہﷺ کچھ نوجوانوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’تم میں سے جومالدار ہو، وہ شادی کرے کیونکہ یہ چیز اس کی نظر کو زیادہ نیچا اور شرم گاہ کو زیادہ محفوظ کر دے گی اور جو مالدار نہ ہو تو اس کی شہوت کا علاج روزہ ہے۔‘‘امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جو ابو معشر راوی ہے، اس کا نام زیاد بن کلیب ہے، وہ ثقہ ہے اور ابراہیم نخعی کا مصاحب (ساتھی) ہے۔ اس سے منصور، مغیرہ اور شعبہ نے روایت کیا ہے ایک ابو معشر مدینی ہے، اس کا نام نجیح ہے اور وہ ضعیف ہے۔ ضعیف ہونے کے ساتھ وہ اختلاط کا بھی شکار ہوگیا تھا۔ وہ منکر حدیثوں میں سے ایک وہ ہے جو اس نے محمد بن عمرو سے بیان کی، انہوں نے ابو سلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’مشرق اور مغرب کے درمیان قبلہ ہے۔‘‘ اور ایک وہ ہے جو اس نے ہشام بن عروہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے باپ (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’گوشت کو چھری سے مت کاٹو، (بلکہ) اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : أخرجه الترمذي (342) وابن ماجه (1011) (تحفة الأشراف 15124) (حافظ ابن حجر النکت الظراف میں لکھتے ہیں کہ خلیلی نے ارشاد میں ایک دوسرے طریقے سے اسے بسند ابو معشر عن ہشام عن ابیہ عن عائشہ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ابو معشر نجیح بن عبدالرحمٰن سندی ہیں، جو ضعیف راوی ہیں، اسی لیے حافظ ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا : ضعیف أسن واختلط یعنی ضعیف ہیں، عمر دراز ہوئے اور اختلاط کا شکار ہوئے، اسی وجہ سے امام نسائی نے باب میں موجود ابو معشر زیاد بن کلیب کی توثیق کے بعد اسی کنیت کے دوسرے راوی یعنی نجیح بن عبدالرحمٰن سندی کا تذکرہ ان کی منکر احادیث کے ساتھ دیا تاکہ دونوں میں تمیز ہو جائے، اور یہ امام نسائی کی کتاب کی خوبی ہے کہ وہ اس طرح کے افادات رقم فرماتے ہیں، لیکن مذکور حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، تفصیل کے ملاحظہ ہو : الإرواء : ۲۹۲) ۲؎ : حدیث «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» اس کی تخریج ابوداؤد اور بیہقی نے سنن کبریٰ میں کی ہے، اور شیخ البانی نے اسے ضعیف الجامع (۶۲۵۶) میں داخل کیا ہے۔