You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ أَنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِهِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فِي خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسَةٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَسَبْعِينَ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعَةٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَّدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا
It was narrated from Anas bin Malik that Abu Bakar, may Allah be pleased with him, wrote to him: This is the obligation of Sadaqah which the Messenger of Allah enjoined upon the Muslims, as Allah commanded the Messenger of Allah Whoever is asked for it in the manner explained (in the letter of Abu Bakar), let him give it, and whoever is asked for more than that, let him not give it. When there are less than twenty-five camels, for every five camels, one sheep (is to be given). If the number reaches twenty-five, then a Bint Makhad (a one-year-old she-camel) is due, up to thirty-five. If a Bint Makhad (a one-year-old male camel). If the number reaches thirty-six, then a Bint Labun (a two-year-old she-camel) is due, up to forty five. If the number reaches forty-six, then a Hiqqah (a three year old she-camel) that was bred by a stallion camel is due, up to sixty. If the number reaches sixty-one, then a Jadh'ah (a four-year-old she-camel) is due, up to seventy-five. If the number reaches seventy-six, then two Bint Labun are due, up to ninety. If the number reaches ninety-one, then two Hiqqahs that have been bred by stallion camels are due, up to one hundred and twenty. If there are more than one hundred and twenty, then for every forty a Bint Labun and for every fifty a Hiqqah. In the event that a person does not have a camel of the age specified according to the Sadaqah regulation, then if a person owes a Jadh'ah but he has a Hiqqah, then the Hiqqah should be accepted from him and he should give two sheep along with it if they are available, or twenty Dirhams. If a person owes a Hiqqah as Sadaqah but he only has a Jadh'ah, then it shold be accepted from him, and the Zakah collector should give him twenty Dirhams or two sheep. If a person owes a Hiqqah and does not have one but he has a Bint Labun, it should be accepted from him, and he should give two sheep along with it, if they are available, or twenty Dirhams. If a person owes a Bint Labun as Sadaqah but he only has a Hiqqah, it should be accepted from him, and the Zakah collector should give him twenty Dirhams or two sheep. If a person owes a Bint Labun as Sadaqah and he does not have a Bint Labun, but he has a Bint Makhad. It should be accepted from him, and he should give two sheep along with it, if they are available, or twenty Dirhams. If a person owes a Bint Makhad as Sadaqah but he only has a Bint Labun, a male, it shold be accepted from him and nothing else (need be given) with it. If a person has only four camels, then nothing is due on them, unless their owner wishes (to give something). With regard to the Sadaqah of grazing sheep, if there are forty then one sheep is due, up to one hundred and twenty. If there is one more than that, then two sheep are due, up to two hundred. If there is one more than that, then three sheep are due, up to three hundred. If there is one more than that, then for every hundred one sheep is due, and no decrepit or defecting sheep or male sheep should be taken as Sadaqah unless the Zakah collector wishes. Do not combine separate flocks or separate combined flocks for fear of Sadaqah, Each partner (who has a share in a combined flock) shold pay Sadaqah in proportion to his shares. If a man's flock is one less than forty sheep, then nothing is due from them unless their owner wishes. With regard to silver, one-quarter of one-tenth, and if there are only one hundred and ninety, nothing is due unless the owner wishes.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انھیں لکھا کہ یہ وہ مقررہ صدقات ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر لاگو فرمائے ہیں اور جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے۔ جس مسلمان سے زکاۃ صحیح حساب سے طلب کی جائے تو وہ ضرور دے اور جس سے زائد مانگی جائے تو وہ نہ دے۔ پچیس سے کم اونٹوں میں زکاۃ ہر پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہوگی۔ جب اونٹ پچیس ہو جائیں تو پینتیس تک ان میں بنت مخاض زکاۃ آئے گی۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو مذکر ابن لبون دیا جائے۔ جب اونٹ چھتیس ہو جائیں تو پینتالیس تک بنت لبون زکاۃ آئے گی۔ جب چھیالیس ہو جائیں تو ساٹھ تک ایک حقہ زکاۃ ہوگی جو نر کے قابل ہو۔ جب اکسٹھ ہو جائیں تو پچھتّر تک جذعہ زکاۃ ہوگی۔ جب چھہتر ہو جائیں تو نوے تک دو بنت لبون زکاۃ آئے گی۔ اور جب اکانوے ہو جائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے زکاۃ ہوگی جو نر کے قابل ہوں۔ جب اونٹ ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ زکاۃ ہوگی۔ اور جب اونٹوں کی عمریں مختلف ہوں (مقررہ عمر کے اونٹ نہ مل سکیں تو جس شخص کے ذمے جذعہ زکاۃ بنتی ہے لیکن اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ ہی لی جائے گی۔ اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں بھی دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے حقہ زکاۃ بنتی ہے مگر اس کے پاس جذعہ ہی ہے تو اس سے جذعہ ہی لی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس کرے گا۔ اور جس شخص کے ذمے حقہ زکاۃ بنتی ہو مگر اس کے پاس حقہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو وہی لی جائے گی اور اس کے ساتھ وہ دو بکریاں دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت لبون بنتی ہو مگر اس کے پاس حقہ ہی ہو تو اس سے وہی لی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت لبون زکاۃ بنتی ہو، لیکن اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ بنت مخاض ہو تو اس سے وہی لے لی جائے گی اور اس کے ساتھ وہ دو بکریاں دے گا، اگر اسے میسر ہوں، ورنہ بیس درہم دے گا۔ اور جس شخص کے ذمے بنت مخاض زکاۃ بنتی ہو لیکن اس کے پاس مذکر ابن لبون ہی ہو تو وہی اس سے لیا جائے گا، البتہ اس کے ساتھ اسے کچھ نہ ملے گا۔ اور جس آدمی کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔ اور بکریوں کی زکاۃ جب وہ جنگل میں چرنے والی ہوں اور چالیس ہوں تو ایک سو بیس تک ان میں ایک بکری ہوگی۔ اگر ایک بھی زائد ہو جائے تو دو سو تک دو بکریاں ہوں گی۔ جب ایک بھی بڑھ جائے تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی۔ جب ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ہر سو میں ایک بکری ہوگی۔ زکاۃ میں بوڑھا یا کانا (عیب والا( جانور نہ لیا جائے گا۔ اور مذکر بکرا بھی نہیں لیا جائے گا مگر یہ کہ صدقہ وصول کرنے والا لینا چاہے۔ علیحدہ علیحدہ رہنے والے جانو روں کو زکاۃ کے ڈر سے اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور اکٹھے رہنے والے جانوروں کو الگ الگ نہیں کیا جائے گا۔ اور جو زکاۃ دو شریک مالکوں سے وصول کی جائے گی، وہ اپنے اپنے جانوروں کے لحاظ سے تقسیم کر لیں گے۔ اور جب چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔ اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکاۃ ہے۔ اگر رقم صرف ایک سو نوے درہم ہو تو اس میں کوئی زکاۃ نہیں مگر یہ کہ مالک خود دینا چاہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۴۴۹