You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ رَدَدْتَهَا فَقُلْتُ بَلَى فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ فَقُلْتُ لِي أَفْرَاسٌ وَأَعْبُدٌ وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ مِثْلَ الَّذِي أَرَدْتَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ مَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ
Abdullah bin As-Sa'di narrated that he came to 'Umar bin Al-Khattab during his Caliphate and 'Umar said to him: I heard that you do some jobs for the people but when payment is given to you, you refuse it. I said: (that is so). 'Umar, may Allah be pleased with him, said: Why do you do that? I said: I have horses and slaves and am well off, and I wanted my work to be an act of charity toward the Muslims. 'Umar said to him: Do not do that. I used to want the same thing as you. The Messenger of Allah used to give me payment and I would say, 'Give it to someone who is more in need of it that I am.' But the Messenger of Allah said: Take it and keep it or give it in charity. Whatever comes to you of this wealth when you are not hoping for it and not asking for it, take it, and whatever does not, then do not wish for it. '
حضرت عبداللہ بن سعدی نے بتایا کہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ان کے پاس حاضر ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: کیا یہ بات درست ہے کہ تم سرکاری کام کرتے ہو اور جب تمھیں حق الخدمت دیا جاتا ہے تو تم واپس کر دیتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: تمھارا مقصد کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا: میرے پاس بہت سے گھوڑے اور غلام ہیں۔ میں مال دار ہوں۔ (میرے پاس اللہ تعالیٰ کا دیا بہت کچھ ہے۔) میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو۔ میں نے بھی (رسول اللہﷺ کے دور مبارک میں) ایسا ہی کرنا چاہا تھا جس طرح تو نے کرنا چاہا ہے۔ رسول اللہﷺ مجھے کوئی عطیہ وغیرہ دیتے تو میں کہہ دیتا کہ یہ کسی ایسے شخص کو دے دیجئے جسے اس کی مجھ سے زیادہ ضرورت ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’۔لے لیا کر، پھر جی چاہے تو رکھ لے، نہیں تو صدقہ کر دیا کر۔ اس قسم کا مال جو تیرے پاس بغیر تیری طمع اور خواہش کے آئے، وہ لے لیا کر اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ لگا۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۶۰۵