You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ
It was narrated from Salim that he heard his father say: This baida' of yours where you are telling lies about the Messenger of Allah; the Messenger of Allah never began the Talbiyah except from the Masjid at Dhul-Hulaifah.
حضرت سالم نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) کو فرماتے سنا کہ یہ تمھاری بیداء ہے جس کی بابت تم نبیﷺ پر جھوٹ بولتے (غلط بیانی کرتے) ہو۔ نبیﷺ نے ذوالحلیفہ کی مسجد سے لبیک کہہ لیا تھا۔
وضاحت: ۱؎ : واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں، خواہ یہ عمداً ہو یا کسی غلط فہمی اور سہو کی وجہ سے ہو، ابن عمر رضی الله عنہما نے انہیں جھوٹا اس اعتبار سے کہا ہے کہ انہیں غلط فہمی ہوئی ہے نہ اس اعتبار سے کہ انہوں نے عمداً جھوٹ کہا ہے۔ ۲؎ : اس مسئلہ میں صحابہ میں اختلاف ہے بعض کا کہنا ہے کہ آپ نے احرام ذو الحلیفہ میں احرام کی دونوں رکعتوں کے پڑھنے کے بعد مسجد میں ہی تلبیہ پکارنا شروع کیا تھا اور بعض کا کہنا ہے کہ جس وقت آپ سواری پر سیدھے بیٹھے اس وقت آپ نے تلبیہ پکارا، اور بعض کا کہنا ہے کہ سواری جس وقت آپ کو لے کر کھڑی ہوئی اس وقت آپ نے تلبیہ پکارنا شروع کیا، اس اختلاف کی وجہ ہے کہ لوگ مختلف وقتوں میں الگ الگ مختلف ٹکڑوں میں آپ کے پاس آ رہے تھے تو لوگوں نے جہاں آپ کو تلبیہ پکارتے سنا یہی سمجھا کہ آپ نے یہیں سے تلبیہ شروع کیا ہے، حالانکہ آپ نے تلبیہ پکارنے کی شروعات وہیں کر دی تھی جہاں آپ نے احرام کی دونوں رکعتیں پڑھی تھیں، پھر جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے تلبیہ پکارا، پھر بیداء کی اونچائی پر چڑھتے وقت آپ نے تلبیہ پکارا۔