You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي فَقَالَ مَا شَأْنُكِ فَقَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أُحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: We came in Ihram with the Messenger of Allah for Hajj alone (Mufrad), and 'Aishah came in Ihram for 'Umrah. Then, whe we were in Sarif her menses started. When we came, we circumambulated the Ka'bah and (performed Sa'i) between As-safa and Al-Marwah. Then, the Messenger of Allah commanded those of us who did not have a Hadi to exit Ihram. We said: 'Exit Ihram to what degree?' He said 'Completely.' So we had intercourse with out, wives put on perfume, and wore only four nights away from 'Arafat. The, we entered Ihram on the day of At-Tarwiyah. The Messenger of Allah entered upon 'Aishah and found here weeping. He said: 'What is the matter with you?' She said: 'I have got my menses and the people exited Ihram, but I did not exit Ihram or did I circumambulate the House, and the people are going for Hajj now.' He said: 'This is something that Allah ahs decreed for the daughters of Adam. Perform Ghusl, then begin the Talbiyah for Hajj.' So she did that and did all the rituals. Then, when she became pure, she circumambulated the House and (Performed Sa'i) between As-Safa and Al-Marwah. Then, he said: 'You have exited Ihram from your Hajj and your 'Umrah at the same time. She said: 'O Messenger of Allah, I feel upset because I only circumambulated the House during my Hajj.' He said: 'Take here, O 'Abdullah, to perform 'Umrah from At-Tan'im.' And that was on the night of Al-Hasbah (the twelfth night of Dhul-Hijjah).
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم (حجۃ الوداع کے موقع پر) رسول اللہﷺ کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھے (یا حج کی لبیک کہتے ہوئے) جا رہے تھے لیکن حضرت عائشہؓ نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا۔ جب ہم سرف مقام پر پہنچے تو انھیں حیض شروع ہوگیا حتیٰ کہ جب ہم (مکہ مکرمہ میں) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی تو رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ جو شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہیں لایا، وہ حلال ہو جائے۔ ہم نے کہا: کس قسم کے حلال ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’مکمل حلال ہو جائیں۔‘‘ چنانچہ ہم نے اپنی بیویوں سے جماع کیے، خوشبوئیں لگائیں اور عام کپڑے پہنے، حالانکہ ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں، پھر ہم نے ترویے (۸ ذوالحجہ) کے دن دوبارہ احرام باندھا۔ رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس آئے تو انھیں روتے ہوئے پایا۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے کیا ہوا؟‘‘ انھوں نے کہا: ہوا یہ ہے کہ مجھے حیض آرہا ہے۔ لوگ (عمرہ کر کے) حلال ہوگئے ہیں اور میں حلال نہیں ہو سکی (یعنی عمرہ ہی نہیں کر سکی۔) اب لوگ حج کو جا رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’(کوئی بات نہیں) یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ رکھی ہے، لہٰذا تو غسل کر، پھر حج کا احرام باندھ لے۔‘‘ تو انھوں نے ایسے ہی کیا اور تمام ٹھہرنے کی جگہوں (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) میں ٹھہریں حتیٰ کہ جب وہ حیض سے پاک ہوگئیں تو انھوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر آپ نے فرمایا: ’’تو اپنے حج اور عمرے دونوں سے حلال (فارغ) ہوگئی ہے۔‘‘ حضرت عائشہؓ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے دل میں کچھ محسوس کر رہی ہوں کیونکہ میں نے حج سے قبل بیت اللہ کا طواف وغیرہ نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے عبدالرحمن! انھیں لے جاؤ اور انھیں تنعیم سے عمرہ کراؤ۔‘‘ یہ اس رات کی بات ہے جو آپ نے محصب میں گزاری تھی۔
وضاحت: ۱؎ : ”سرف“ مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎ : یعنی حیض کی وجہ سے میں ابھی عمرے سے فارغ نہیں ہو سکی ہوں۔ ۳؎ : یعنی منیٰ سے بارہویں یا تیرہویں تاریخ کو روانگی کے بعد محصب میں ٹھہرنے والی رات ہے۔