You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْوَلُ قَالَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ خَبَّابٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ الرَّجُلِ يَحُجُّ يَشْتَرِطُ قَالَ الشَّرْطُ بَيْنَ النَّاسِ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهُ يَعْنِي عِكْرِمَةَ فَحَدَّثَنِي عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَكَيْفَ أَقُولُ قَالَ قُولِي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ وَمَحِلِّي مِنْ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي فَإِنَّ لَكِ عَلَى رَبِّكِ مَا اسْتَثْنَيْتِ
Hilal bin Khabbab said: I asked Sa'eed bin Jubair about a man who performs Hajj and stipulates a condition. He said: 'Conditions are something that people do among themselves.' I narrated the Hadith of 'Ikrimah to him, and he narrated to me from Ibn 'Abbas, that Duba'ah bint Az-Zubair bin 'Abdul-Muttalib came to the Prophet, and said: 'O Messenger of Allah, I want to perform Hajj, so what should I say?' He said: 'Say: Labbaik Allahumma! Labbaika wa mahilli min al-ardihayth tahbisuni (Here I am, O Allah, Here I am, and I shall exit Ihram at any place where You decree that I cannot proceed.) And whatever condition you stipulate will be accepted by your Lord.
حضرت ہلال بن خباب نے کہا: میں نے حضرت سعید بن جبیر سے آدمی کے احرام حج میں شرط لگانے کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے: شرط تو لوگوں کے درمیان ہوتی ہے (نہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ)۔ تو میں نے انھیں حضرت عکرمہ والی روایت بیان کی جو انھوں نے مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کی تھی کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلبؓ نبیﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں تو میں کیسے کہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تو (احرام کے وقت) کہہ: میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں۔ میرے حلال ہونے کی جگہ وہ ہوگی جہاں تو مجھے روک لے۔ (یعنی جہاں بیماری مجھے عاجز کر دے۔) پھر جو تو اپنے رب سے شرط لگائے گی، تجھے اس پر عمل کرنے کا حق ہوگا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یعنی جس طرح اور شرطیں جائز ہیں اسی طرح یہ شرط بھی جائز ہے۔