You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي ضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَطَعَنْتُهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَطَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَفِّعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَكْتُهُ وَهُوَ قَائِلٌ بِالسُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَقَالَ لِلْقَوْمِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
It was narrated that Abdullah bin Abi Qatadah said: My father set out with the Messenger of Allah in the year of Al-Hudaybiyah, and his companions entered Ihram, but he did not. (He said:) 'While I was with my companions, some of them laughed at others. I looked and saw an onager. I stabbed it then asked them to help, but they refused to help me. We ate from its meat, and we were afraid that we would be intercepted (by the enemy) so I followed the Messenger of Allah, sometimes making my horse gallop and sometimes traveling at a regular place. I met a man from Ghifar at midnight and said: Where did you leave the Messenger of Allah? He said: I left him when he was napping in As-Suqya. I caught up with him and said: O messenger of Allah! Your Companions convey their greetings of Salam to you, and the mercy of Allah and His blessings. They were afraid that they may be intercepted and cut off from you, so wait for them. Then I said: O Messenger of Allah, I caught an onager and I have some of it. He said to the People: Eat, and they were I Ihram.'
حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ نے کہا کہ میرے والد رسول اللہﷺ کے ساتھ حدیبیہ والے سال گئے۔ ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ رکھا تھا مگر انھوں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ (وہ کہتے ہیں کہ) میں ایک دفعہ اپنے ساتھیوں کے پاس بیٹھا تھا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے۔ میں نے (ادھر ادھر) دیکھا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا۔ میں نے نیزے سے اس پروار کیا (اور اسے شکار کر لیا، اس سے پہلے) میں نے ان سے (شکار کے سلسلے میں) مدد طلب کی تھی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ (کیونکہ وہ محرم تھے) پھر ہم نے اس شکار کا گوشت کھایا۔ ہمیں خطرہ محسوس ہوا کہ ہمیں دشمن کہیں رسول اللہﷺ سے منقطع نہ کر دے۔ میں اپنے گھوڑے کو تیز بھگاتے ہوئے رسول اللہﷺ کے پیچھے (انھیں مطلع کرنے کے لیے) چلا۔ کبھی میں گھوڑے کو تیز بھگاتا تھا۔ اور کبھی آہستہ چلاتا تھا۔ (راستے میں) میں آدھی رات کو بنو غفار کے ایک آدمی کو ملا۔ میں نے اس سے پوچھا: تم نے رسول اللہﷺ کو کہاں چھوڑا ہے؟ اس نے کہا: میں آپ کے پاس سے چلا تو آپ سقیا مقام پر قیلولہ فرما رہے تھے۔ میں آپ کو جا ملا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ آپ کے صحابہ آپ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ (سلام و دعا) عرض کرتے ہیں۔ انھیں خطرہ ہے کہ کہیں دشمن (ان پر حملہ کر کے) انھیں آپ سے منقطع نہ کر دے، اس لیے آپ رک کر ان کا انتظار فرمائیں۔ آپ نے ان کا انتظار فرمایا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا ہے اور میرے پاس اس کا کچھ گوشت باقی ہے۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا: ’’کھاؤ۔‘‘ حالانکہ وہ محرم تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ۲ (۱۸۲۱)، ۳ (۱۸۲۲)، صحیح مسلم/الحج ۸ (۱۱۹۶)، سنن ابن ماجہ/الحج ۹۳ (۳۰۹۳)، (تحفة الأشراف: ۱۲۱۰۹)، مسند احمد (۵/۳۰۱، ۳۰۴)، سنن الدارمی/المناسک ۲۲ (۱۸۶۷)