You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْهَبُ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَاءَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِهِ أَيْنَ هَذَا فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ لَهُ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَقَالَ لَهُ هَذِهِ السَّاعَةَ فَقَالَ لَهُ نَعَمْ فَقَالَ أُفِيضُ عَلَيَّ مَاءً ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ فَأَقْصِرْ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلْ الْوُقُوفَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ صَدَقَ
It was narrated that Salim Bin Abdullah said: Abdul Malik bin Marwan wrote to Al-Hajjaj bin Yusuf telling him not to go against Ibn Umar with regard to the Hajj. On the day of Arafat, Ibn Umar came to him when the sun had passed its zenith, and I was with him, and shouted near his cotton tent: 'Where is he?' Al-Hajjaj came out to him, wearing a wrap dyed with safflower. He said: 'What is the matter, O Abu Abdur Rahman?' He said: 'We have to move on if you want to follow Sunnah.' He said to him: 'At this hour?' He said: 'Yes.' He said: 'I will pour some water over my self (have a bath) then I will come out to you.' So he waited until he came, then he walked between my father and me, I said: 'If you want to follow the Sunnah, then deliver a short Khutbah and hasten to stand (in Arafat).' He started to look at Ibn Umar so that he could hear that, and when Ibn Umar noticed that he said: 'He is speaking the truth.'
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ خلیفہ عبدالملک بن مروان نے (امیر حج) حجاج بن یوسف کو لکھا اور حکم دیا کہ حج کے مسائل میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مخالفت نہ کرے۔ جب عرفے کا دن ہوا تو سورج ڈھلنے کے وقت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ حجاج کی طرف آئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ آپ نے اس کے خیمے کے پاس آکر بلند آواز سے کہا: کدھر ہے وہ؟ حجاج باہر نکلا۔ اس نے ایک زرد رنگ میں رنگی ہوئی چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر تو سنت پر عمل کرنا چاہتا ہے تو (خطبے اور نماز کے لیے) چل۔ اس نے کہا: اس وقت؟ آپ نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: میں ذرا جسم پر پانی ڈال لوں، پھر میں آپ کے پاس آتا ہوں۔ آپ اس کا انتظار کرنے لگے حتی کہ وہ نکلا اور میرے اور میرے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) کے درمیان چلنے لگا۔ میں نے کہا: اگر تم سنت پر عمل کرنا چاہتے ہو تو خطبہ مختصر کرنا اور وقوف جلدی شروع کر دینا۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگا تاکہ ان سے بھی اس کی تصدیق سن لے۔ جب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو فرمایا: اس نے درست کہا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ۸۷ (۱۶۶۰)، ۸۹ (۱۶۶۲)، ۹۰ (۱۶۶۳)، (تحفة الأشراف: ۶۹۱۶)، موطا امام مالک/الحج ۶۳ (۱۹۴)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۱۲