You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عَلَى الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا مِنْ ضَرُورَةٍ هَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ
Abu Hurairah used to narrate that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever spends on a pair (of things) in the cause of Allah, he will be called in Paradise: 'O slave of Allah, here is prosperity.' Whoever is one of those who pray, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of those who participated in Jihad, he will be called from the gate of Paradise. Whoever is one of those who fast, he will be called from the gate of Ar-Rayyan. Abu Bakr As-Siddiq said: O Messenger of Allah! No distress, or need will befall the one who is called from those gates. Will there be anyone who will be called from all these gates? The Messenger of Allah (ﷺ) said: Yes, and I hope that you will be one of them.
حضرت ابوہریرہؓبیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا (جوڑا) خرچ کرے‘ اسے جنت میں بلایا جائے گا: اے اللہ کے بندے! یہ بہت بہتر ہے (ادھر آؤ)۔ جو شخص (نفل) نمازکا عادی ہوگا اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص جہاد کا شائق ہوگا‘ اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص (نفل) صدقات میں معروف ہوگا‘ اسے صدقے والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو شخص (نفل) روزوں کا عادی ہوگا‘ اسے سیرابی والے دروازے سے بلایا جائے گا۔‘‘ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کسی شخص کو ضرورت تو نہیں کہ اسے جنت کے سب دروازوں سے بلایا جائے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔ اور مجھے امید ہے کہ تو ان میں سے ہوگا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جوڑا کی شکل میں دے، یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔ ۲؎ : کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔