You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي قَالَ نَعَمْ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا فَقَالَ الرَّجُلُ هَا أَنَا ذَا قَالَ مَا قُلْتَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي قَالَ نَعَمْ إِلَّا الدَّيْنَ سَارَّنِي بِهِ جِبْرِيلُ آنِفًا
It was narrated that Abu Hurairah said: A man came to the Prophet (ﷺ) while he was delivering a Khutbah from the Minbar, and he said: 'If I fight in the cause of Allah with patience and seeking reward, facing the enemy and not running away, do you think that Allah will forgive my sins?' He said: 'Yes.' Then he fell silent for a while. Then he said: 'Where is the one who was asking just now?' The man said: 'Here I am.' He said: 'What did you say?' He said: 'What did you say?' He said: 'I said: I said: If I fight in the cause of Allah with patience and seeking reward,facing the enemy and not running away, do you think that Allah will forgive my sins?' He said: 'Yes, except for debt. Jibril told me that just now.'
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک آدمی نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ منبر پر خطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔ وہ کہنے لگا: آپ فرمائیں اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ثابت قدمی سے لڑتا ہوا مارا جاؤں جب کہ میری نیت بھی ثواب ہی کی ہو‘ رخ میدان جنگ کی طرف ہو‘ پیٹھ نہ ہو‘ تو کیا اللہ تعالیٰ میرے سب گناہ معاف فرمادے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘۔ پھر آپ کچھ دیر خاموش رہے۔ پھر فرمایا: ’’وہ شخص کدھر ہے جس نے ابھی سوال کیا تھا؟‘‘ اس آدمی نے کہا: میں یہ کھڑا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’تونے کیا کہا تھا؟‘‘ ا س نے کہا: اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ثابت قدمی سے لڑتا ہوا مارا جاؤں جب کہ میری نیت بھی ثواب کی ہو۔ میرا رخ دشمن کی طرف ہو نہ کہ پیٹھ‘ تو کیا اللہ تعالیٰ میرے تمام گناہ معاف فرمادے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘ لیکن قرض (کسی کا واجب الادا حق معاف نہ ہوگا)۔ جبریل علیہ السلام نے یہ بات مجھے ابھی چپکے سے بتائی ہے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : قرض معاف نہیں کرے گا کیونکہ یہ بندے کا حق ہے، اس کے ادا کرنے یا بندہ کے معاف کرنے سے ہی اس سے چھٹکارا ملے گا، گویا قرض دار ہونا یہ باعث گناہ نہیں ہے بلکہ طاقت رکھتے ہوئے قرض ادا نہ کرنا یہ باعث گناہ ہے۔