You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ فَقَالُوا إِنَّ رَجُلًا مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ فَأْتُوا غَيْرِي فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ وَلَا نَجِدُ غَيْرَكَ قَالَ سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي فَإِنْ كَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآءُ أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَ وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مَنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ قَالَ فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِإِسْلَامِهِ
It was narrated from 'Abdullah that some people came to him and said: A man among us married a woman, but he did not name a dowry for her, and he did not have intercourse with her before he died. 'Abdullah said: 'Since I left the Messenger of Allah I have never been asked a more difficult question than this. Go to someone else.' They kept coming to him for a month, then at the end of that they said: 'Who shall we ask if we do not ask you? You are one of the most prominent Companions of Muhammad in this land and we cannot find anyone else.' He said: 'I will say what I think, and if it is correct then it is from Allah alone, with no partner, and if it is wrong then it is from me and from the Shaitan, and Allah and His Messenger have nothing to do with it. I think she should be given a dowry like that of her peers and no less, with no injustice, and she may inherit from him, and she has to observe the 'Iddah, four months and ten days.' He said: And that was heard by some people from Ashja', who stood up and said: 'We bear witness that you have passed the same judgment as the Messenger of Allah did concerning a woman from among us who was called Birwa' bint Washiq.' He said: Abdullah was never seen looking so happy as he did on that day, except with having accepted Islam.
حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی‘ ابھی اس نے مہر مقرر نہ کیا تھا اور نہ اس سے صحبت ہی کی تھی کہ وہ فوت ہوگیا۔ حضرت عبداللہ کہنے لگے: جب سے میں رسول اللہﷺ سے جدا ہوا ہوں‘ مجھ سے اس سے مشکل مسئلہ نہیں پوچھا گیا۔ تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ وہ لوگ ایک ماہ تک اس کی بابت آپ کے پاس آتے رہے۔ آخر وہ کہنے لگے: اگر ہم آپ سے نہ پوچھیں تو اور کس سے پوچھیں؟ اس شہر میں آپ ہی حضرت محمدﷺ کے جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپ کے علاوہ ہمیں کوئی اور شخص نہیں ملتا۔ آپ فرمانے لگے: میں اس کے متعلق انتہائی سوچ بچار سے فتویٰ دیتا ہوں۔ اگر صحیح اور درست ہوا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اگر وہ غلط ہوا تو اس میں کوتاہی میری ہوگی۔ اور خرابی شیطان کی طرف سے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے بری ہوں گے۔ میرا خیال یہ ہے کہ میں اس کے لیے اس جیسی عورتوں کے مطابق مہر مقرر کروں۔ نہ کم نہ زیادہ۔ اسے وراثت بھی ملے گی اور اسے چار ماہ دس دن عدت بھی گزارنی ہو گی۔ اشجع قبیلے کے کچھ لوگ بھی یہ فتویٰ سن رہے تھے۔ انہوں نے اٹھ کر گوہی دی کہ بلاشبہ آپ نے وہی فیصلہ کیا ہے جو رسول اللہﷺ نے ہماری ایک دعوت بروع بنت واشق کے متعلق کیا تھا۔ ہمارے دیکھنے میں نہیں آیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اسلام کے علاوہ کسی اور بات پر اتنے خوش ہوئے ہوں جتنے اس دن خوش ہوئے (کہ میرا فتویٰ حدیث رسول کے مطابق ہوگیا)۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۳۵۶