You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى قَالَ تَذَاكَرْنَا الشَّهْرَ عِنْدَهُ فَقَالَ بَعْضُنَا ثَلَاثِينَ وَقَالَ بَعْضُنَا تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَقَالَ أَبُو الضُّحَى حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ مَلْآنٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَجَاءَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي عُلِّيَّةٍ لَهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَرَجَعَ فَنَادَى بِلَالًا فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ فَقَالَ لَا وَلَكِنِّي آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ
Ibn 'Abbas said: One morning, we saw the wives of the Prophet weeping, and each one of them had her family with her. I entered the Masjid and found it filled with people. Then 'Umar, may Allah be pleased with him, came, and went to the Prophet who was in his room. He greeted him with the Salam but no one answered. He greeted him again but no one answered. He greeted him (a third time) but no one answered. So he went back and called out: 'Bilal!' He came to the Prophet and said: 'Have you divorced your wives?' He said: 'No, but I have sworn an oath of abstention from them for a month.' So he stayed away from them for twenty-nine days, then he came and went into his wives.
حضرت ابوالضحیٰ کے شاگردوں نے ان کے پاس ’’مہینے‘‘ کے بارے میں بحث کی۔ کسی نے کہا: (مہینہ) تیس دن کا ہوتا ہے‘ کسی نے کہا: انتیس دن کا ہوتا ہے۔ حضرت ابوالضحیٰ کہنے لگے: ہمیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبیﷺ کی ازواج مطہرات رورہی تھیں۔ ہر زوجئہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے بیٹھے تھے۔ میںمسجد میں داخل ہوا تو وہ لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آگئے۔وہ نبیﷺ کے پاس جانے کے لیے اوپر چڑھے کیونکہ رسول اللہﷺ اپنے چوبارے میں تھے۔ انہوں نے آپ کو سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہ دیا‘ پھر سلام کہا لیکن کسی نے جواب نہ دیا۔ پھر سلام کہا‘ پرھ کسی نے جواب نہ دیا۔ وہ واپس لوٹ آئے تو بلال رضی اللہ عنہ نے انہیں پکارا‘ چنانچہ وہ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا: آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں لیکن میں نے ایک مہینہ دور رہنے کی قسم کھالی ہے۔‘‘ آپ انتیس دن اسی طرح رہے۔ پھر اترے اور ا پنی بیویوں کے ہاں تشریف لے گئے۔
وضاحت: ۱؎ : «نادی بلالا» (بلال کو بلایا) کے بجائے «نادی بلال» ہے جیسا کہ ”فتح الباری۹/۳۰۲“ میں مذکور ہے، یعنی عمر رضی الله عنہ کو بلال نے آواز دی۔ «ایلاء» کے لغوی معنی ہیں قسم کھانا اور شرع میں «ایلاء» یہ ہے کہ جماع پر قدرت رکھنے والا شوہر اللہ کے نام یا اس کی صفات میں سے کسی صفت کی قسم اس بات پر کھائے کہ وہ اپنی بیوی کو چار ماہ سے زائد عرصہ تک کے لیے اپنے سے جدا رکھے گا اور اس سے جماع نہیں کرے گا۔ اس تعریف کی روشنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ «ایلاء» لغوی اعتبار سے تھا اور مباح تھا، کیونکہ آپ نے صرف ایک ماہ تک کے لیے «ایلاء» کیا تھا اور اس «ایلاء» کا سبب یہ تھا کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہما نے آپ سے مزید نفقہ کا مطالبہ کیا تھا۔ «ایلاء» کرنے والا اگر اپنی قسم توڑ دے تو اس پر کفارہ یمین لازم ہے، اور کفارہ یمین یہ ہے : دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑا پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا، اگر ان تینوں میں سے کسی کی طاقت نہ ہو تو تین دن روزے رکھنا۔