You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي امْرَأَةٍ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً أَيَصْلُحُ لَهَا أَنْ تَزَوَّجَ قَالَ لَا إِلَّا آخِرَ الْأَجَلَيْنِ قَالَ قُلْتُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَقَالَ إِنَّمَا ذَلِكَ فِي الطَّلَاقِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ غُلَامَهُ كُرَيْبًا فَقَالَ ائْتِ أُمَّ سَلَمَةَ فَسَلْهَا هَلْ كَانَ هَذَا سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ فَقَالَ قَالَتْ نَعَمْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ فَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ يَخْطُبُهَا
Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman said: It was said to Ibn 'Abbas concerning a woman who gives birth one day after her husband died: 'Can she get married?' He said: 'No, not until the longer of the two periods has ended.' He said: 'Allah says: And for those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead), their 'Iddah (prescribed period) is until they lay down their burden.' He said: 'That only applies in the case of divorce.' Abu Hurairah said: 'I agree with my brother's son' --meaning, Abu Salamah. He sent his slave Kuraib and told him: 'Go to Umm Salamah and ask her: Was this the Sunnah of the Messenger of Allah?' He came back and said: 'Yes, Subai'ah Al-Aslamiyyah gave birth twenty days after her husband died, and the Messenger of Allah told her to get married, and Abu As-Sanabil was one of those who proposed marriage to her.'
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنے خاوند کی وفات کے بیس راتیں بعد بچہ جن دے‘ کیا اس کے لیے آگے نکاح کرنا درست ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں‘ بلکہ اسے دونوں (چار ماہ دن اور بچہ جننا) میں سے آخری عدت پوری کرنی ہوگی۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَاُولاَتُ الْاَحْمَلِ… حَمْلَھُنَّ} ’’حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دیں۔‘‘ آپ فرمانے لگے: یہ طلاق کی صورت میں ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے (ابوسلمہ) کے ساتھ ہوں۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کریب کو بھیجا اور فرمایا: حضرت ام سلمہؓ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو‘ کیا اس بارے میں رسول اللہﷺ کا کوئی فرمان ہے؟ وہ گیا تو انہوں نے فرمایا: ہاں‘ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات سے بیس دن بعد بچہ جن دیا تھا تو رسول اللہﷺ نے اسے نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔ اور حضرت ابوسنابل نے بھی اسے شادی کا پیغام بھیجا تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق ۲ (۴۹۰۹)، صحیح مسلم/الطلاق ۸ (۱۴۸۵)، سنن الترمذی/الطلاق ۱۷ (۱۱۹۴)، (تحفة الأشراف: ۱۸۲۰۶)، مسند احمد (۶/۳۱۴)، سنن الدارمی/الطلاق ۱۱ (۲۳۲۵)