You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاكِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ عَنْ أُمِّهَا أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ وَكَانَتْ تَشْتَكِي عَيْنَهَا فَتَكْتَحِلُ الْجَلَاءَ فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ كُحْلِ الْجَلَاءِ فَقَالَتْ لَا تَكْتَحِلُ إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَى عَيْنِي صَبْرًا فَقَالَ مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ قُلْتُ إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ قَالَ إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّاءِ فَإِنَّهُ خِضَابٌ قُلْتُ بِأَيِّ شَيْءٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَكِ
Umm Hakim bint Asid narrated from her mother that her husband died and she had a problem in her eye, so she applied kohl to clear her eyes. She sent a freed slave woman of hers to Umm Salamah to ask her about using kohl to clear her eyes. She said: Do not use kohl unless it cannot be avoided. The Messenger of Allah entered upon me when Abu Salamah died and I had put some aloe juice on my eyes. He said: 'What is this, O Umm Salamah?' I said: 'It is aloe juice, O Messenger of Allah, there is no perfume in it.' He said: 'It makes the face look bright, so only use it at night, and do not comb your hair with perfume or henna, for it is a dye.' I said: 'With what can I comb it, O Messenger of Allah?' He said: 'With lote leaves -cover your head with them.'
حضرت ام حکیم بنت اَسید اپنی والدہ محترمہ سے بیان کرتی ہیں کہ ان کا خاوند فوت ہوگیا اور انہیں آنکھوں میں تکلف تھی۔ وہ سرمہ ڈال لیا کرتی تھیں‘ پھر انہوں نے اپنی لونڈی کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس بھیجا اور ان سے جلاء سرمہ ڈالنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ سوگ والی عورت سرمہ نہیں ڈال سکتی مگر اشد مجبوری کے وقت (جب سرمہ ڈالے بغیر چارہ نہ ہو)۔ جب میرے خاوند حضرت ابوسلمہ فوت ہوئیہ تو رسول اللہﷺ ایک دفعہ میرے پاس تشریف لائے تو جب کہ میں نے آنکھوں پر ایلوا لگا رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’ام سلمہ! یہ کیا ہے؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ صرف ایلوا ہے۔ اس میں کوئی خوشبو وغیرہ نہیں۔ یہ چہرے کو حسن ورونق بخشتا ہے‘ لہٰذا رات کے علاوہ اسے نہ لگایا کر اور کسی خوشبودار تیل یا مہندی کے ساتھ کنگھی نہ کیا کر کیونکہ یہ رنگ (والی زینت) ہے۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کس چیز کے ساتھ کنگھی کیا کروں؟ فرمایا: ’’بیری کے پتے سرپر باندھ لیا کر‘ پھر کنگھی کر لیا کر۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطلاق ۴۶ (۲۳۰۵)، (تحفة الأشراف: ۱۸۳۰)