You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ قَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّمَا أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ أَصْحَابَكَ فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَأَنَا رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً
Jabir bin 'Abdullah narrated that his father was martyred on the Day of Uhud, and he left behind six daughters, and some outstanding debts. When the time to pick the dates came, I went to the Messenger of Allah and said: You know that my father was martyred on the Day of Uhud and he left behind a great deal of debt. I would like the creditors to see you. He said: Go and pile up the dates in separate heaps. I did that, then I called him. When they saw him, it was as if they started to put pressure on me at that time. When he saw what they were doing, he went around the biggest heap three times, then he sat on it then said: Call your companions (the creditors). Then he kept on weighing them out for them, until Allah cleared all my father's debts. I am pleased that Allah cleared my father's debts without even a single date being missed.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترجنگ احد کے دن شہید ہوگئے۔ چھ بیٹیاں اور اپنے ذمے بہت قرض چھوڑ گئے۔ جب کھجوروں کی کتائی کا وقت آیا تو میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ جانتے ہیں کہ میرے والد احد کی جنگ کے دن شہید ہوگئے تھے۔ وہ اپنے ذمے کافی قرض چھوڑ گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں (آپ تشریف لائیں تاکہ شاید ) قرض خواہ حضرات آپ کا لحاظ رکھیں (اور رعایت کردیں)۔ آپ نے فرمایا: ’’تم جاؤ اور ہر قسم کی کھجوروں کے الگ الگ ڈھیر لگادو۔‘‘ میں ایسا کرنے کے بعد پھر آپ کو بلایا۔ جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو وہ مجھ پر بہت بھڑکے۔ جب رسول اللہﷺ نے ان کے طرز عمل کو دیکھا تو آپ (اٹھے اور) سب سے بڑے ڈھیر کے گرد چکر لگانے لگے۔ تین چکر لگانے کے بعد آپ اس پر بیٹھ گئے‘ پھر فرمایا: ’’اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ۔‘‘ آپ ان سب کو ماپ ماپ کر دیتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کا سب قرض اتاردیا۔ میں تو اس بات پر بھی راضی تھا کہ میرے والد محترم کا قرض ادا ہوجائے‘ خواہ کچھ بھی باقی نہ رہے۔ (مگر قرض کی ادائیگی کے باوجود) ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری رضی الله عنہ۔ ۲؎ : یعنی اپنا اپنا مطالبہ لے کر شور برپا کرنے لگے کہ ہمیں دو، ہمارا حساب پہلے چکتا کرو وغیرہ وغیرہ۔