You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَالَ اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِكُمْ أَوْ مِنْ نِسَائِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ فَقَالُوا قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا بَلْ نَخْتَارُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَوْ الْمُسْلِمِينَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا فَقَالُوا ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ فَقَالُوا كَذَبْتَ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا وَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَكِبَ النَّاسُ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا فَأَلْجَئُوهُ إِلَى شَجَرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَكُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْكُمْ ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا ثُمَّ أَتَى بَعِيرًا فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذِهِ إِلَّا خُمُسٌ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِكُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي فَقَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ فَقَالَ أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا فَنَبَذَهَا وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: We were with the Messenger of Allah when the delegation of Hawazin came to him and said: 'O Muhammad! We are one of the 'Arab tribes and a calamity has befallen us of which you are well aware. Do us a favor, may Allah bless you.' He said: 'Choose between your wealth or your women and children.' They said: 'You have given us a choice between our families and our wealth; we choose our women and children.' The Messenger of Allah said: 'As for that which was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib, it is yours. When I have prayed Zuhr, stand up and say: We seek the help of the Messenger of Allah in dealing with the believers, or the Muslims, with regard to our women and children. ' So when they prayed Zuhr, they stood up and said that. The Messenger of Allah said: 'As for that which was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib, it is yours.' The Muhajirun said: 'That which was allocated to us is for the Messenger of Allah.' The Ansar said: 'That which was allocated to us is for the Messenger of Allah.' Al-Aqra' bin Habis said: 'As for myself and Banu Tamim, then no (we will not give it up).' 'Uyaynah bin Hisn said: 'As for myself and Banu Fazarah, then no (we will not give it up).' Al-'Abbas bin Mirdas said: 'As for myself and Banu Sulaim, then no (we will not give it up).' Banu Sulaim stood up and said: 'You lied; whatever was allocated to us, it is for the Messenger of Allah.' The Messenger of Allah said: 'O people, give their women and children back to them. Whoever gives back anything of these spoils of war, he will have six camels from the spoils of war that Allah grants us next.' Then he mounted his riding-animal and the people surrounded him, saying: 'Distribute our spoils of war among us.' They made him go back toward a tree on which his Rida' (upper-wrap) got caught. He said: 'O people! Give me back my Rida'. By Allah! If there were cattle as many in number as the trees of Tihamah I would distribute them among you, then you would not find me a miser, a coward or a liar.' Then he went to a camel and took a hair from its hump between two of his fingers and said: 'Look! I do not have any of the spoils of war. All I have is the Khums, and the Khums will be given back to you.' A man stood up holding a ball of yarn made from goat hair and said: 'O Messenger of Allah, I took this to fix my camel-saddle.' He said: 'What was allocated to myself and to Banu 'Abdul-Muttalib is for you.' He said: 'Is this so important? I don't need it!' And he threw it down. He said: 'O people! Give back even needles large and small, for Al-Ghulul will be (a source of) shame and disgrace for those who took it on the Day of Resurrection.'
حضرت عمروبن شعیب کے پردادا محترم (حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا: ہم رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ کے پاس قبیلئہ ہوازن کا وفد حاضر ہوا اور انہوں نے کہا: اے محمد! ہم ایک اصل عربی قبیلہ ہیں اور ہم پر جو مصیبت نازل ہوئی ہے آپ اس سے بخوبی واقف ہیں‘ لہٰذا آپ ہم پر احسان فرمائیں‘ اللہ تعالیٰ آپ پر احسان فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم مال لینا پسند کرلو یا اپنی عورتیں اور اپنے بچے۔‘‘ وہ کہنے لگے: آپ نے ہمیں مال اور خاندان میں سے ایک چیز پسند کرنے کو فرمایا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور اپنے بچوں کو پسند کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو میرے اور عبدالمطلب کے خاندان کے حصے میں آئے ہیں‘ وہ میں نے تمہیں دے دیے۔ جب میں ظہر کی نماز سے فارغ ہوں تو تم کھڑے ہوکر کہنا: ہم مومنین سے اپنے بیوی بچے واپس لینے کے لیے رسول اللہﷺ سے مدد کے خواستگار ہیں۔‘‘ جب لوگوں نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو انہوں نے کھڑے ہو کر یہی بات کہی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو میرے اور عبدالمطلب کے خاندان کے حصے میں آیا ہے‘ وہ تمہارا ہوگیا۔‘‘ مہاجرین کہنے لگے: جو ہمارے حصے میں آئے ہیں ان کا اختیار بھی رسول اللہﷺ کو ہے۔ انصار نے بھی کہا: جو کچھ ہمارے حصے میں آیا ہے‘ اس کا اختیار بھی رسول اللہﷺ کو ہے۔ اقرع بن حابس نے کہا: میں اور بنو تمیم تو کسی کو اختیار نہیں دیتے۔ عباس بن مرداس نے کہا: میں اور (میرا قبیلہ) بنوسلیم بھی اختیار نہیں دیتے ۔ بنوسلیم اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: تو غلط کہتا ہے۔ جو کچھ ہمارے حصے میں آیا ہے ا سکا اختیار بھی رسول اللہﷺ کو ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو۔ البتہ جو شخص اس غنیمت سے اپنے حصے کو برقرار رکھنا چاہے تو اسے (اس حصے کے عوض) چھ چھ اونٹ مل جائیں گے‘ اس مال می ںسے جو پہلے پہل عزوجل ہمیں عطا فرمائے گا (لیکن اب وہ اپنا حصہ چھوڑدے)۔‘‘ پھر آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے تو لوگ بھی سوار ہوئے (اور آپ کو گھیرے میں لے لیا) کہ ہمیں غنیمت تقسیم کردیجیے حتیٰ کہ انہوں نے اس دھکم پیل میں آپ کو ایک درخت تک پہنچا دیا۔ آپ کی چادر درخت کے کانٹوں میں پھنس گئی۔ آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو! مجھے میری چادر تو واپس کردو۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے لیے (میرے پاس) تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ ہوتے تو میں وہ سب تم میں تقسیم کردیتا‘ پھر تم مجھے بخیل یا بزدل یا جھوٹا نہ پاتے۔‘‘ پھر ایک اونٹ کے پاس آئے۔ اس کے کوہان سے کچھ اون اکھاڑی او راپنی دوانگلیوں کے درمیان پکڑ کر ارشاد فرمایا: ’’سنو! اے لوگو! میرے لیے مال فے میں سے کچھ بھی نہیں‘ اتنا بھی نہیں‘ علاوہ خمس (پانچواں حصے) کے اور وہ بھی واپس تمہیں ہی مل جاتا ہے۔‘‘ (یہ سن کر) ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر اٹھا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے اونٹ کا نمدہ درست کرنے کے لیے یہ گچھا لیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اس میں جو تو میرا اور عبدالمطلب کے خاندان کا حصہ تھا وہ تجھے معاف ہے (باقی کو تو جانے)۔ وہ شخص کہنے لگا: اس معمولی سی چیز کا یہ مرتبہ ہے؟ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نیاسے پھینک دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو! سوئی اور دھاگے تک (مال غنیمت) میرے پاس پہنچادو کیونکہ خیامت قیامت کے دن خیانت کرنے والے کے لیے عیب اور عار بن جائے گی۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد۱۳۱ (۲۶۹۴)، (تحفة الأشراف: ۸۷۸۲)، مسند احمد (۲/۱۸۴، ۲۱۸)