You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ حِينَ خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى لِمَنْ تُرَاهُ؟ قَالَ: «هُوَ لَنَا لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ»، وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا شَيْئًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا، فَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ، وَكَانَ الَّذِي عَرَضَ عَلَيْهِمْ أَنْ يُعِينَ نَاكِحَهُمْ، وَيَقْضِيَ عَنْ غَارِمِهِمْ، وَيُعْطِيَ فَقِيرَهُمْ وَأَبَى أَنْ يَزِيدَهُمْ عَلَى ذَلِكَ
It was narrated from Yazid bin Hurmuz that: when Najdah Al-Haruriyyah rebelled during the Fitnah of Ibn Zubayr, he sent word to Ibn 'Abbas asking him about the share of the relatives (of the Messenger of Allah) -to whom did he think it should be given? He replied: It is for us, because of our blood ties to the Messenger of Allah allocated it to them, but 'Umar offered us something we thought was less than what was our due, and we refused to accept it. What he offered to them who wanted to get married, and to help the debtors pay off their debts, and he gave to their indigent. But he refused to give them more than that.
حضرت زید بن ہرمز سے روایت ہے نجدہ حروری (خارجی) جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شورش کے دوران میں آیا تو اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو پیغام نامہ بھیجا اور پوچھا کہ آپ کی رائے میں (خمس میں سے) قرابت داروں کا حصہ کسے ملے گا؟ انہوں نے فرمایا: ہمیں، یعنی رسول اللہﷺ کے رشتے داروں کو۔ رسول اللہﷺ نے یہ حصہ ان (بنی ہاشم اور بنی مطلب) کے لیے تقسیم کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی ہمیں (خمس میں سے) کچھ مال پیش کیا جسے ہم نے اپنے حق سے کم سمجھا تو ہم نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے انہیں پیش کش کی تھی کہ وہ ان میں سے نکاح کرنے والے کی مدد کریں گے۔ ان کے مقروض کا قرض ادا کریں گے اور ان سے محتاج لوگوں کو عطیات دیں گے۔ اس سے زائد دینے سے انہوں نے انکار کر دیا۔
وضاحت: ۱؎ : مال فئی اس مال کو کہتے ہیں جو مسلمانوں کو کفار سے جنگ و جدال کئے بغیر حاصل ہو، لیکن مؤلف نے اس میں فیٔ اور غنیمت دونوں سے متعلق احادیث ذکر کی ہیں، اور پہلی حدیث میں فیٔ کے ساتھ ساتھ ” غنیمت “ میں سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذوی القربی کے حصے کی بابت سوال کیا گیا ہے۔ ۲؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تھا۔ ۳؎ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت سے ذوی القربی کا حصہ اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کیا تھا، آپ کی وفات کے بعد سوال یہ پیدا ہوا کہ یہ حصہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا تھا یا امام وقت کے رشتہ داروں کا ؟ “ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا خیال تھا (نیز قرآن کا سیاق بھی اسی کی تائید کرتا ہے) کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا تھا اور اب بھی ہے اس لیے ہمیں ملنا چاہیئے، جب کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے رشتہ داروں کے ہاتھ میں نہ دے کر خود ہی آپ کے رشتہ داروں کی ضروریات میں خرچ کیا، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کا موقف بھی یہی تھا کہ امام وقت ہی اس خمس (غنیمت کے پانچویں حصہ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں میں خرچ کرے گا۔