You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمَانِهِ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَيْنٍ، بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ، وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا، وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِهِمْ، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَرَى هَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ شَيْئًا وَاحِدًا» قَالَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ: «وَلَمْ يَقْسِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ شَيْئًا، كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ»
Sa'eed bin Al-Musayyab narrated that Jubair bin Mut'im told him: He and 'Uthman bin 'Affan came to the Messenger of Allah to speak to him about what he had distributed of the Khumus of Hunain to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib bin 'Abd Manaf. They said: 'O Messenger of Allah, you distributed it to our brothers; Banu Al-Muttalib bin 'Abd Manaf, and you did not give us anything, and our relationship to you in the same as theirs. 'The Messenger of Allah said to them: 'I see that Hashim and Al-Muttalib are the same. Jubair bin Mut'im said: The Messenger of Allah did not allocate anything to Banu 'Abd Shams or Banu Nawfal from that Khumus, as he allocated to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib.
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہمارا مقصد آپ سے غزوۂ حنین کی غنیمت بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کرنے کے بارے میں بات چیت کرنا تھا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بن مطلب بن عبدمناف کو (خمس میں سے) حصہ دیا مگر ہمیں کچھ نہیں دیا جبکہ آپ سے ہماری ان کی رشتے داری ایک جیسی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمای: ’’میں تو بنو ہاشم اور بنو مطلب کو ایک ہی چیز سمجھتا ہوں۔‘‘ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو حصہ دیا۔
وضاحت: ۱؎ : دونوں اس خمس کے بارے میں بات چیت کرنے آئے تھے جو ذوی القربیٰ کا حصہ ہے۔ ۲؎ : جبیر بن مطعم اور عثمان رضی اللہ عنہما کو اعتراض بنو ہاشم کو دینے پر نہیں تھا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا تعلق سب کو معلوم تھا، انہیں اعتراض بنو مطلب کو دے کر بنو عبد مناف کو نہ دینے پر تھا کہ بنو ہاشم کے سوا سب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت برابر تھی تو ایک کو دینا اور دوسرے کو نہ دینا ؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کا حاصل یہ تھا کہ بنو مطلب نے بھی بنو ہاشم کی طرح آپ کا زمانۂ جاہلیت میں بھی ساتھ دیا تھا، جبکہ بنو عبد مناف نے دشمن کا رول ادا کیا تھا۔ (دیکھئیے اگلی حدیث)