You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: «بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ»
It was narrated that 'Ubadah bin As-Samit said: We pledged to the Messenger of Allah to hear and obey, both in times of ease and hardship, when we felt energetic and when we felt tired, that we would not contend with the orders of whomever was entrusted with it, that we would was entrusted with it, that we would stand firm in the way of truth wherever we may be, and that we would not fear the blame of the blamers.
حضرت عبارد بن صامتؓ سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اﷲﷺ کی بیعت کی کہ ہم ہر آسانی وتنگی اور خوشی و ناخوشی میں آپ کی بات سنیں گے اور اطاعت کریں گے۔اور ہم حاکم سے اس کی حکومت نہیں چھینیں گے۔اور ہم حق لپر قائم رہیں گے جہاں بھی ہوں۔اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔
وضاحت: ۱؎ : اس کتاب میں ” بیعت “ سے متعلق جو بھی احکام بیان ہوئے ہیں، یہ واضح رہے کہ ان کا تعلق صرف خلیفہ وقت یا مسلم حکمراں یا اس کے نائبین کے ذریعہ اس کے لیے بیعت لینے سے ہے۔ عہد نبوی سے لے کر زمانہ خیرالقرون بلکہ بہت بعد تک ” بیعت “ سے ” سیاسی بیعت “ ہی مراد لی جاتی رہی، بعد میں جب تصوف کا بدعی چلن ہوا تو ” شیخ طریقت “ یا ” پیر و مرشد “ قسم کے لوگ بیعت کے صحیح معنی و مراد کو اپنے بدعی اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کرنے لگے، یہ شرعی معنی کی تحریف ہے، نیز اسلامی فرقوں اور جماعتوں کے پیشواؤں نے بھی ” بیعت “ کے صحیح معنی کا غلط استعمال کیا ہے، فالحذر، الحذر۔ ۲؎ : یعنی : ہم آپ کی ” اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء کی اگر ان کی بات بھلائی کی ہو “ اطاعت آسانی و پریشانی ہر حال میں کریں گے، خواہ وہ بات ہمارے موافق ہو یا مخالف، اور اس بات پر بیعت کرتے ہیں کہ جو آدمی بھی شرعی قانونی طور سے ولی الامر بنا دیا جائے ہم اس سے اس کے عہدہ کو چھیننے کی کوشش نہیں کریں گے، وہ ولی الامر ہمارے فائدے کا معاملہ کرے یا اس کے کسی معاملہ میں ہمارا نقصان ہو، ہمارے غیروں کی ہم پر ترجیح ہو۔ “ اولیاء الأمور (اسلامی مملکت کے حکمرانوں) کے بارے میں سلف کا صحیح موقف اور منہج یہی ہے، اسی کی روشنی میں موجودہ اسلامی تنظیموں کو اپنے موقف ومنہج کا جائزہ لینا چاہیئے۔