You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا
It was narrated from 'Ata: I heard Jabir bin 'Abdullah (narrate) from the Prophet that he forbade Mukhabarah, Muzabanah and Muhaqalah, an (he forbade) selling fruits until their condition is known, an that they should only sold for Dinars and Dirhams, but he granted a concession regarding the sale of Araya:
حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مخابرہ، مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا۔ اور اس بات سے کہ پھلوں کو ان کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے فروخت کیا جائے یا تازہ پھل کو خشک پھل کے عوض بیچا جائے بلکہ ان کو دینار درہم (روپے پیسے) کے عوض بیچا جائے، البتہ آپ نھے عطیہ کے درختوں میں اس بیع کی اجازت عطا فرمائی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : «مخابرہ» : بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش (توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔ ۲؎ «مزابنہ» : درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو «مزابنہ» کہتے ہیں۔ «محاقلہ» : کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ «عرایا» : «عرایا» یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لیے مفت دیدے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔