You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ
it was narrated that Abu Sa' eed Al-Khudri said: At the time of the Messenger of Allah, a ma suffered loss of some fruit that he had purchased, and his debts increased. The Messenger of Allah said: 'give him charity.' So the people gave him charity, but that was not enough to pay of his debts. The Messenger of Allah said: Take what you find but you have no right to or than that.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں ایک آدمی کا پھل ضائع ہو گیا جو اس نے خریدا تھا۔ اس طرح وہ بہت مقروض ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس پر صدقہ کرو۔‘‘ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن اس کا پورا قرض ادا نہیں ہو سکتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے (اس کے قرض خواہوں سے) فرمایا: ’’جو تمھیں ملے وہ لے لو۔ اس کے علاوہ تمھیں کچھ نہیں ملے گا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے۔ اس واقعہ میں پھلوں پر آفت آنے کا معاملہ پھلوں کے پک جانے کے بعد بیچنے پر ہوا تھا، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھرپائی کرانے کے بجائے عام لوگوں سے خیرات دینے کی اپیل کی، اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرض خواہ بقیہ قرض سے ہاتھ دھو لیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے درمیان بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت «وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ» کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس (دیوالیہ) ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے، رہی اس حدیث کی یہ بات کہ ” اس کے علاوہ اب تم کو کچھ نہیں ملے گا “ تو یہ اس آدمی کے ساتھ خاص ہو سکتا ہے، کیونکہ اصولی بات وہی ہے جو اوپر گزری۔