You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلٍ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جِيءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ: «أَتَعْفُو؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَتَقْتُلُهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «اذْهَبْ بِهِ». فَلَمَّا ذَهَبَ بِهِ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: «أَتَعْفُو؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَتَقْتُلُهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «اذْهَبْ بِهِ». فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ» فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ، فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ
It was narrated that Wa'il said: I saw the Messenger of Allah when the heir of a victim brought the killer, leading him by a string. The Messenger of Allah said to the heir of the victim: Will you forgive him?' He said: 'No., He said: 'Will you accept Diyah?' He said: 'No.' He said: 'Will you kill him?' He said: 'Yes.' He said 'Take him away (to kill him).' When he took him and turned away, he turned to those who were with him, and called him back, and said to him: 'Will you forgive him?' He said: No.' He said: 'Will you accept Diyah?' He said: No.' He said: 'Will you kill him?' He said: 'Yes.' He said: 'Take him away.' Then the Messenger of Allah said: 'If you forgive him, he will carry your sin and the sin of your companion (the victim).' So he forgave him and left him, and I was him dragging his string.
حضرت وائل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں موقع پر موجود تھا کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک قاتل لایا گیا جسے مقتول کا ولی ایک تندی (چمڑے کی رسی) کے ساتھ کھینچے لا رہا تھا۔ رسول اللہﷺ نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ’’کیا تو معاف کرے گا؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تو دیت لے گا؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’قتل کرے گا؟‘‘ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا لے جا۔‘‘ جب وہ اس کو لے جانے کے لیے آپ کے پاس سے مڑا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: ’’کیا تو معاف کرے گا؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا دیت لے گا؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر قتل کرے گا؟‘‘ اس نے کہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: ’’اسے لے جا۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’سنو! اگر تو اسے معاف کر دے تو یہ اپنے اور تیرے مقتول کے گناہوں کا بوجھ اٹھائے گا۔‘‘ اس نے اسے معاف کر کے چھوڑ دیا۔ میں نے اسے دیکھا کہ وہ (قاتل) اپنی تندی کو گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا۔
وضاحت: ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ قتل سے پہلے جو گناہ اس کے سر تھا اور قتل کے بعد جس گناہ کا وہ مرتکب ہوا ہے ان دونوں کو وہ سمیٹ لے گا۔