You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا فَقَالَتْ إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ ثُمَّ قَالَتْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
It was narrated that Abu Yunus, the freed slave of 'Aishah the wife of the Prophet (ﷺ), said: Aishah told me to copy a Mushaf for her, and she said: 'When you reach this verse, call my attention: Guard strictly the Salawat especially the middle (Al-Wusta) Salah. [1] When I reached it, I called her attention and she dictated to me: 'Guard strictly the Salawat expecially the middle (Al-Wusta) Salah and the 'Asr prayer, and stand before Allah with obedience.' Then she said: 'I heard it from the Messenger of Allah (ﷺ).' [1] Al-Baqarah 2:238.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابویونس کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے قرآن مجید کا ایک نسخہ لکھوں۔ فرمانے لگیں: جب تو اس آیت پر پہنچے (حافظوں علی الصلوت والصلوۃ الوسطی) (البقرہ۲:۲۳۸) ’’نمازوں کی، خصوصاً صلاۃ وسطیٰ کی پابندی کرو۔‘‘ تو مجھے اطلاع کرنا۔ جب میں اس آیت پر پہنچا تو آپ نے مجھے یوں لکھوایا: [حافظوا علی الصلوات والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر وقوموا للہ قانتین] پھر فرمایا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یونہی سنا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صلاۃ وسطیٰ عصر کے علاوہ کوئی اور صلاۃ ہے إلاّ یہ کہ اسے عطف تفسیری مانا جائے، اور صحیح بھی یہی لگتا ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کی تفسیر کے طور پر ذکر کیا ہو گا، اور اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت کا جزء سمجھ لیا۔