You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا، فَلَاحَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ، فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: الْقَوَدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «لَكُمْ كَذَا وَكَذَا» فَلَمْ يَرْضَوْا بِهِ. فَقَالَ: «لَكُمْ كَذَا وَكَذَا» فَرَضُوا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ» قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ هَؤُلَاءِ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا» قَالُوا: لَا فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُفُّوا، فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ قَالَ: «أَرَضِيتُمْ؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «فَإِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ» قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ: «أَرَضِيتُمْ؟» قَالُوا: نَعَمْ
It was narrated from 'Aishah that: the Messenger of Allah sent Abu Jahm bin Hudhaifah to collect Zakah and a man argued with him about his Sadaqah, so Abu Jahm struck him. They came to the prophet and he said: Diyah, O Messenger of Allah. He said: You will have such and such, but they did not accept it. The Messenger of Allah said: You will have such and such, and they accepted it. The Messenger of Allah said: I am going to address the people and tell them that you accepted it. They said: Yes. So the Prophet addressed (the people) and said: Those people came to me seeking compensation, and I offered them such as such, and they accepted. They said: No. The Muhajirun wanted to attack them, but the Messenger of Allah ordered them to refrain, so they refrained. Then he called them and said: Do you accept? They said: Yes. He said: I and going to address the people and tell them that you accepted it. They said: Yes. So the Prophet addressed (the people), then he said: Do you accept? They said: Yes.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے حضرت ابو جہم بن حذیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو صدقہ لینے کے لیے بھیجا۔ ایک آدمی نے صدقہ دینے کے بارے میں جھگڑا کیا تو حضرت ابو جہم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس کو مارا۔ وہ لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسولک! ہمیں قصاص چاہیے۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اتنا معاوضہ دیتا ہوں۔‘‘ وہ راضی نہ ہوئے۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا تم اتنا (اور) لے لو۔‘‘ آخر وہ راضی ہو گئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں لوگوں کے سامنے خطبہ دے کر انھیں تمھارے راضی ہونے کی خبر دیتا ہوں۔‘‘ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ نبی اکرمﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا: ’’یہ لوگ میرے پاس قصاص لینے آئے تھے۔ میں نے انھیں اتنے مال کی پیش کش کی تو یہ راضی ہوگئے ہیں۔‘‘ لیکن وہ لوگ کہنے لگے: ہم راضی نہیں۔ مہاجرین نے ان کو سزا دینے کا ارادہ کیا لیکن آپ نے ان کو روک دیا۔ وہ رک گئے۔ آپ نے پھر ان کو بلایا اور فرمایا: ’’کیا تم اب راضی ہو؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’۔میں پھر لوگوں سے خطاب کروں گا اور انھیں بتاؤں گا کہ تم راضی ہوگئے ہو۔‘‘ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ آپ نے لوگوں سے سے خطاب فرمایا اور ان سے پوچھا: ’’تم راضی ہو؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں۔
وضاحت: ۱؎ : امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب باندھا ہے «العامل یصاب علی یدہ خطأ» یعنی ” عامل کے ذریعہ کسی کو غلطی سے زخم لگ جائے “ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری عامل ہونے کی وجہ سے قصاص معاف نہیں ہو گا، ہاں دیت پر راضی ہو جانے کی صورت میں سرکاری بیت المال سے دیت دلوائی جائے گی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلوائی۔