You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ إِسْمَعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى قَوْمٍ مِنْ خَثْعَمَ، فَاسْتَعْصَمُوا بِالسُّجُودِ، فَقُتِلُوا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: «إِنِّي بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ مَعَ مُشْرِكٍ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا»
It was narrated from Anas that: the Messenger of Allah sent a detachment jof troops to some people of Khath'am, who sought to protect themselves by prostrating (to demonstrate that they were Muslims), but they were killed. The Messenger of Allah ruled that half the Diyah should be paid, and said: I am innocent of any Muslim who (lives with) a Mushrik.' Then the Messenger of Allah said: Their fires should not be visible to one another. '
حضرت قیس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے خثعم قبیلے کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ وہ سجدے میں پڑ گئے تاکہ جان بچا سکیں لیکن وہ بھی مارے گئے۔ رسول اللہﷺ نے ان کی نصف دیت ادا فرمائی اور فرمایا: ’’میں ہر اس مسلمان سے لا تعلق ہوں جو کافروں میں رہتا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’خبردار! مسلمان اور کافر اتنے دور رہیں کہ انھیں ایک دوسرے کی آگ نظر نہ آئے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : آدھی دیت کا حکم دیا اور باقی آدھی کفار کے ساتھ رہنے سے ساقط ہو گئی کیونکہ کافروں کے ساتھ رہ کر اپنی ذات کو انہوں نے جو فائدہ پہنچایا درحقیقت یہ ایک جرم تھا اور اسی جرم کی پاداش میں آدھی دیت ساقط ہو گئی۔ ۲؎ : اس جملہ کی توجیہ میں تین اقوال وارد ہیں۔ ایک مفہوم یہ ہے کہ دونوں کا حکم یکساں نہیں ہو سکتا، دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دارالاسلام کو دارالکفر سے علاحدہ کر دیا ہے لہٰذا مسلمان کے لیے یہ درست نہیں ہے کہ وہ کافروں کے ملک میں ان کے ساتھ رہے، تیسرا یہ کہ مسلمان مشرک کی خصوصیات اور علامتوں کو نہ اپنائے اور نہ ہی چال ڈھال اور شکل و صورت میں ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرے۔ ۳؎ : اس حدیث کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں، ممکن ہے اس سے پہلے والے باب کی حدیث ہو اور نساخ کے تصرف سے اس باب کے تحت آ گئی ہو، اور اس حدیث کا مصداق ساری دنیا کے مسلمان نہیں ہیں کہ وہ ہر ملک میں کافروں سے الگ سکونت اختیار کریں، اس زمانہ میں تو یہ ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے، اس کا مصداق ایسے علاقے ہیں جہاں اسلامی حکومت ہو، اور سارے حالات و اختیارات مسلمانوں کے ہاتھ میں ہوں، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفاء راشدین وغیرہ کے عہدوں میں تھا، اور آج سعودیہ اور دیگر مسلم ممالک میں ہے، بعض مسلم ممالک کے اندر بھی موجودہ حالات میں الگ تھلگ رہائش مشکل ہے، «لايكلف الله نفسا إلا وسعها» (سورة البقرة : ۲۸۶)۔