You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا كَلَّمَهُ تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ إِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ قَطَعْتُ يَدَهَا
It was narrated from 'Aishah that: a woman stole at the time of the Messenger of Allah, during the Conquest, and she was brought to the Messenger of Allah. Usamah bin Zaid spoke to him concerning her. But when he spoke to him, the face of the Messenger of Allah changed color, and the Messenger of Allah said: Are you interceding concerning one of the Hadd punishment decreed by Allah? Isa,aj said to him: O Messenger of Allah ask Allah to forgive me! When evening came, the Messenger of Allah stood up and praised and glorified Allah, the mighty and sublime, as He deserves, then he said: The people who came before you were destroyed because whenever a noble person among them stole, they would let him go. But if one who was weak stole, they would carry out the Hadd punishment on him. Then he said: By the One in whose hand is my soul, if Fatimah bint Muhammad were to steal, I would cut off her hand.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں غزوہ فتح مکہ کے موقع پر ایک عورت نے چوری کرلی تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے اس کے بارے میں آپ سے بات کی ۔ ( معافی کی سفارش کی ۔) جب انہوں نے آپ سے بات کی تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ انور متغیر ( غصے سے سرخ) ہوگیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا تو اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں سے ایک حد( کو ساقط کرنے) کی بابت سفارش کررہا ہے ؟‘‘ حضرت اسامہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! میرے لیے معافی کی دعا فرمائیے ۔ پھر جب ظہر ( کی نماز) ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ عزوجل کی تعریف کی جو اللہ عزوجل کی شان جلیلہ کے مطابق تھی ۔ پھر فرمایا : ’’ سن لو ! تم سے پہلے لوگ اسی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی اونچا ( بڑا) آدمی چوری کرلیتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے ۔ ( کچھ نہ کہتے تھے) اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کربیٹھتا تھا تو اس پر حد لاگو کر دیتے ( اسے سزا دیتے ) تھے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، المغازي (۵۳ (۴۳۰۴)، الحدود ۱۴ (۶۸۰۰)، صحیح مسلم/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، سنن ابی داود/الحدود ۴ (۴۳۹۶)، (تحفة الأشراف: ۱۶۶۹۴)