You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي فَرْوَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي ذَرٍّ قَالَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَصْحَابِهِ فَيَجِيءُ الْغَرِيبُ فَلَا يَدْرِي أَيُّهُمْ هُوَ حَتَّى يَسْأَلَ فَطَلَبْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَ لَهُ مَجْلِسًا يَعْرِفُهُ الْغَرِيبُ إِذَا أَتَاهُ فَبَنَيْنَا لَهُ دُكَّانًا مِنْ طِينٍ كَانَ يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِهِ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ أَحْسَنُ النَّاسِ وَجْهًا وَأَطْيَبُ النَّاسِ رِيحًا كَأَنَّ ثِيَابَهُ لَمْ يَمَسَّهَا دَنَسٌ حَتَّى سَلَّمَ فِي طَرَفِ الْبِسَاطِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ أَدْنُو يَا مُحَمَّدُ قَالَ ادْنُهْ فَمَا زَالَ يَقُولُ أَدْنُو مِرَارًا وَيَقُولُ لَهُ ادْنُ حَتَّى وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي مَا الْإِسْلَامُ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ إِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الرَّجُلِ صَدَقْتَ أَنْكَرْنَاهُ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي مَا الْإِيمَانُ قَالَ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَتُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي مَتَى السَّاعَةُ قَالَ فَنَكَسَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا ثُمَّ أَعَادَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا ثُمَّ أَعَادَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا وَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَلَكِنْ لَهَا عَلَامَاتٌ تُعْرَفُ بِهَا إِذَا رَأَيْتَ الرِّعَاءَ الْبُهُمَ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ وَرَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ مُلُوكَ الْأَرْضِ وَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ثُمَّ قَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ هُدًى وَبَشِيرًا مَا كُنْتُ بِأَعْلَمَ بِهِ مِنْ رَجُلٍ مِنْكُمْ وَإِنَّهُ لَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ
It was narrated that Abu Hurairah and Abu Dharr said: The Messenger of Allah [SAW] would sit among his Companions and if a stranger came, he would not know which of them was he (the Prophet [SAW]) until he asked. So we suggested to the Messenger of Allah [SAW] that we should make a dais for him so that any stranger would know him if he came to him. So we built for him a bench made of clay on which he used to sit. (One day) we were sitting and the Messenger of Allah [SAW] was sitting in his spot, when a man came along who was the most handsome and good-smelling of all people, and it was as if no dirt had ever touched his garments. He came near the edge of the rug and greeted him, saying: 'Peace be upon you, O Muhammad!' He returned the greeting, and he said: 'Shall I come closer, O Muhammad?' He came a little closer, and he kept telling him to come closer, until he put his hands on the knees of the Messenger of Allah [SAW]. He said: 'O Muhammad, tell me, what is Islam?' He said: 'Islam means to worship Allah and not associate anything with Him; to establish Salah, to pay Zakah, to perform Hajj to the House, and to fast Ramadan.' He said: 'If I do that, will I have submitted (be a Muslim)?' He said: 'Yes.' He said: 'You have spoken the truth,' we found it odd. He said: 'O Muhammad, tell me, what is faith?' He said: 'To believe in Allah [SWT], His Angels, the Book, the Prophets, and to believe in the Divine Decree.' He said: 'If I do that, will I have believed?' The Messenger of Allah [SAW] said: 'Yes.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'O Muhammad, tell me, what is Al-Ihsan?' He said: 'To worship Allah [SWT] as if you can see Him, for although you cannot see Him, He can see you.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'O Muhammad, tell me about the Hour.' He lowered his head and did not answer. Then he repeated the question, and he did not answer. Then he repeated the question (a third time) and he did not answer. Then he raised his head and said: 'The one who is being asked does not know more than the one who is asking. But it has signs, by which it may be known. When you see the herdsmen competing in building tall buildings, when you see the barefoot and naked ruling the Earth, when you see a woman giving birth to her mistress. Five things which no one knows except Allah [SWT]. Verily, Allah, with Him (alone) is the knowledge of the Hour up to His saying: 'Verily, Allah is All-Knower, All-Aware (of things).' Then he said: 'No, by the One who sent Muhammad with the truth, with guidance and glad tidings, I did not know him more than any man among you. That was Jibril, peace be upon you, who came down in the form of Dihyah Al-Kalbi.'
حضرت ابو ہریرہ ؓاور حضرت ابو در ؓنے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں اس طرح تشریف فرماہوتےتھے کہ کوئی اجنبی آدمی آتا تووہ نہیں پہچان سکتا تھا کہ آپ کون سے ہیں حتی ٰ کہ وہ (آپ کی بابت ) پوچھتا ، اس لیے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی ہم آپ کے بیٹھنے کے لیے مخصوص جگہ بنا دیں تاکہ اجنبی آدمی آئے تو وہ بھی آپ کو پہچان سکے ۔ اجازت ملنے پر ہم نے آپ کے لیے مٹی ایک تھڑا بنا دیا ۔ آپ اس پر تشریف فرماتے ہوتے تھے ۔ ایک دفعہ ہم بیٹھے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے مخصوص مقام پر تشریف فرماتھے کہ ایک انتہائی خوب صورت اور خوشبو میں بسا ہو ا ایک آدمی آیا ۔ اس کے کپڑوں کو ہلکاسا میل کچیل بھی نہیں لگا تھا حتیٰ کہ اس نے نیچے بچھی ہوئی چٹائی کے کنارے کےپاس آکر سلام کہا اور کہا : اے محمد!السلام علیکم ! آپ علیہ السلام نے اسے جواب دیا ۔ اس نے کہا : اے محمد ! میں قریب آسکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا :’’قریب آجاؤ ۔،، وہ بار بار اسی طرح کہتا رہا: اور قریب آجاؤں ؟ اور آپ نے فرماتے رہے : ’’قریب آجاؤ ۔،، حتی ٰ کہ اس نے اپنا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک گھٹنوں پر رکھ دیا اور کہا : اے محمد !مجھے بتائیے : اسلام کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ،’’اسلام یہ ہے کہ تو خالص اللہ تعالی کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ سمجھے ،نماز قائم کر ے ، اور زکاۃ اداکرے ، بیت اللہ کا حج کرے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے ۔ ،، اس نے کہا : جب میں یہ کام کرلوں تو کیا میں مسلمان ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا :’’ہاں۔ ،، اسنے کہا : آپ نے سچ فرمایا ۔جب ہم نے اس شخص کی یہ بات سنی تو ہم نے اس پر تعجب کیا ( پوچھتا بھی ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے ۔) پھر اس نے کہا : اے محمد فرمائے ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ ایمان یہ ہے کہ تو اللہ تعالی ، اس کے فرشتوں ،کتابوں ، نبیوں اور تقدیر کو دل وجان سے تسلیم کرے لے ۔،،اس نے کہا : جب میں یہ کام کرلوں گا تو کیامیں مومن ہ کیا ؟ آپنے فرمایا : ’’ہاں ۔،، اسنے کہا : آپ نے سچ فرمایا ۔ پھر کہنے لگا : اے محمد ! بتلائیے : احسان کیا ہے؟ آپنے فرمایا : ’’احسان یہ ہے کہ تو اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرے گویا تواللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے ۔ اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے ۔اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے ۔ ،، وہ کہنے لگا : آپ نے سچ فرمایا ۔ پھر وہ کہنے لگا:اے محمد ! مجھے بتائیے :قیامت کب آئے گی ؟ آپ نے سرجھکا لیا اور اسے کچھ جواب نہ دیا ۔ اس نے دوبارہ پھر وہی سوال کیا ۔ آپ نے پھر کوئی جواب نہ دیا ۔ اس نے تیسری دفعہ پھر وہی سوال کیا ۔ آپ نے پھر بھی کوئی جواب نہ دیا ۔پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا : ’’جس شخص سے قیامت کے بارے میں پوچھا گیا ہے ، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔ لیکن قیامت کی کچھ علامات ہیں جن کے ساتھ اس کا پنا چل جائے گا ، مثلا: جب تو دیکھے کہ بکر یوں بھیڑوں کے چرواہے عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے کا فخریہ انداز میں مقابلہ کر رہے ہیں اور ننگے پاؤں چلنے والے اور ننگے جسم رہنے والے کو زمین کا بادشاہ بنے دیکھے اور دیکھے کہ عورتیں اپنےمالک جننے لگی ہیں (تو پھر قیامت کاانتظار کر ) ۔ پانچ چیزیں ایسی ہیں جن کا الل تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔پھر آپنے یہ آبیت پڑھی (ان اللہ عندہ علم الساعۃ.....) ’’اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے .............،، پھر فرمایا :’’ قسم اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو سچا نبی بنایا جو رہنمائی کرنے والا اور خوش خبری دینے والا ہے ! تمھاری طرح میں بھی اس آدمی کو پہچان نہیں سکا تھا ۔(پھر معلوم ہو اکہ )وہ جبر یل علیہ السلام تھے جو دحیہ کلبی کی صورت میں آئے تھے ۔،،
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/السنة ۱۷ (۴۶۹۸)، (تحفة الأشراف: ۱۲۰۰۲)