You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَإِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ
It was narrated that Umm Salamah said: The Messenger of Allah [SAW] said: 'You refer your disputes to me, but I am only human. And some of you may be more eloquent in arguing their case than others, and I may pass judgment on the basis of what I hear. If I pass judgment in favor of one of you against his brother's rights, then it is a piece of the fire that I am giving him.'
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’تم میرے پاس جھگڑے لاتے ہو ۔میں تو بس ایک انسان ہی ہوں ۔ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی دلیل کو دوسرےشخص سے زیادہ واضح طور پربیان کرنے والاہو ۔میں تو تمھارے درمیان دلائل سن کر (ان کے مطابق) فیصلہ کر دوں گا۔(لیکن یاد رکھو!)میں جس شخص کے لیے اس کے (اسلامی )بھائی کے حق میں سے کسی چیز کا فیصلہ کر دوں تو درحقیقت میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں ۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : تو کیا وہ پانے والے کے لیے ہر حال میں حلال ہو گا ؟ نہیں، خود جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر ملنے سے حلال نہیں ہو سکتا، (اگر حقیقت میں اس کا نہ ہو) تو دوسرے کسی قاضی کے فیصلے سے کیسے جائز ہو سکتا ہے، اس لیے اس طرح کے معاملے میں سخت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے تو یہ فیصلہ ٹھیک ہے، لیکن اس طرح کے فیصلے حرام کو حلال، اور حلال کو حرام نہیں کر سکتے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے فیصلے پر یہ عرض کیا کہ حقیقت میں غلط فیصلہ پر عمل آدمی کو جہنم پہنچا سکتا ہے۔