You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا سَوُّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ يَعْنِي مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِدِينِهِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ قَالَ آللَّهُ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ قَالُوا آللَّهُ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهَمَةً لَكُمْ وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: Mu'awiyah, (may Allah be pleased with him,) said: 'The Messenger of Allah [SAW] went out to a circle - meaning, of his Companions - and said: 'What are you doing?' They said: 'We have come together to pray to Allah and praise Him for guiding us to His religion, and blessing us with you.' He said: 'I ask you, by Allah, is that the only reason?' They said: 'By Allah, we have not come together for any other reason.' He said: 'I am not asking you to swear to an oath because of any suspicion; rather Jibril came to me and told me that Allah, the Mighty and Sublime, is boasting of you to the angels.'
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہﷺ اپنے صحابہ کے ایک حلقے پر تشریف لائے اور فرمایا:’’کیسے بیٹھے ہو ؟‘‘انھوں نے کہا کہ ہم بیٹھےاللہ تعالیٰ سے دعائیں کر رہے ہیں اور اس کی تعریف کررہے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنے دین کی رہنمائی فرمائی اور آپ کو بھیج کرہم پرعظیم احسان فرمایا ۔آپ نے فرمایا:’’ کیا اللہ کی قسم!تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو ؟‘‘انھوں نے کہا :جی ہاں ۔ اللہ کی قسم !ہم صرف اسی لیے بیٹھے ہیں ۔آپ نے فرمایا:’’میں نے تم سے کسی شک و الزام وغیرہ کی بنا پر قسم نہیں لی بلکہ بات یہ ہے کہ جبریلمیرے پاس آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمھاری وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر فرما رہا ہے(کہ یہ میری مخلوق ہے )۔‘
وضاحت: ۱؎ : یعنی جب کسی معاملہ میں قاضی کو قسم لینے کی ضرورت ہو تو کن الفاظ کے ساتھ قسم لے۔ ۲؎ : اسی لفظ میں باب سے مناسبت ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لفظ «واللہ» سے قسم کھایا یا لیا کرتے تھے۔