You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الثِّقَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَالسَّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ
It was narrated that Ibn 'Abbas said: Khamr was forbidden in and of itself in small or large amounts, as was every kind of intoxicating drink.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا شراب بعینہ حرام ہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔اور ہر دوسرے مشروب سے نشہ(حرام ہے۔)ابو عوب محمد بن عبیداللہ ثقفی نے اس (ابن شبرمہ) کی مخالفت کی ہے(جیساکہ آئندہ روایات سے ظاہر ہورہا ہے۔)
وضاحت: ۱؎ : مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے «السكر» (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے «المسكر» (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) ( «ما أسكر» جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ «السكر» سے کا مطلب یہ ہے کہ ” جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ «المسكر» (یا اگلی روایت میں «ما أسكر» ) کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھئیے : الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ۱۰/۶۵)