You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ قَارَوَنْدَا قَالَ سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلَاةِ أَبِيهِ فِي السَّفَرِ وَسَأَلْنَاهُ هَلْ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ فِي سَفَرِهِ فَذَكَرَ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ كَانَتْ تَحْتَهُ فَكَتَبَتْ إِلَيْهِ وَهُوَ فِي زَرَّاعَةٍ لَهُ أَنِّي فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ الْآخِرَةِ فَرَكِبَ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ إِلَيْهَا حَتَّى إِذَا حَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ قَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ نَزَلَ فَقَالَ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّى ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ قَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ فَقَالَ كَفِعْلِكَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا اشْتَبَكَتْ النُّجُومُ نَزَلَ ثُمَّ قَالَ لِلْمُؤَذِّنِ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمْ الْأَمْرُ الَّذِي يَخَافُ فَوْتَهُ فَلْيُصَلِّ هَذِهِ الصَّلَاةَ
Kathir bin Qarawanda said: I asked Salim bin 'Abdullah about how his father prayed when traveling. We asked him: 'Did he combine any of his prayers when traveling?' He said that Safiyyah bint Abi 'Ubaid was married to him, and she wrote to him, when he was at some farmland of his, saying: 'This is the last of my days in this world, and the first day of the Hereafter. [1] He rode quickly to go to her, and when the time for Zuhr came, the Mu'adhdhin said to him: The prayer, O Abu 'Abdur-Rahman! But he paid no attention to him until it was between the time for the two prayers, then he stopped and said: Say the Iqamah and when I say the Taslim, say the Iqamah. Then he rode on again, and when the sun set the Mu'adhdhin said to him; The prayer! He said: Do as you did for Zuhr and 'Asr. When the stars had appeared, he stopped and said to the Mu'adhdhin: Say the Iqamah and when I say the Taslim, say the Iqamah. He prayed, then when he had finished he turned to us and said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'If any one of you has an urgent need that he fears he may miss, let him pray like this.' [1] Meaning that she was dying.
جناب کثیر بن قاروندا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت سالم بن عبداللہ سے ان کے والد محترم (حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما) کی دورانِ سفر کی نماز کے بارے میں پوچھا کہ کیا وہ سفر کےد وران میں نمازوں کو جمع کرتے تھے؟ تو انھوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت ابی عبید میرے والد محترم کے نکاح میں تھیں۔ انھوں نے والد محترم کو لکھا، جب کہ آپ اپنی زمین میں تھے، کہ میں دنیا کے دنوں میں سے آخری اور آخرت کے دنوں میں سے پہلے دن میں ہوں۔ (یعنی قریب المرگ ہوں، آپ تشریف لائیے۔) چنانچہ آپ فوراً سوار ہوئے اور بڑی تیزی سے ان کی طرف چلے حتیٰ کہ جب نماز ظہر کا وقت ہوا تو ان سے مؤذن نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! نماز پڑھ لیجیے۔ لیکن آپ نے توجہ نہ فرمائی حتیٰ کہ جب دو نمازوں (ظہر اور عصر) کا درمیان ہوا تو اترے اور فرمایا: اقامت کہو اور جب میں (ظہر کی) نماز سے سلام پھیرلوں تو پھر (عصر کی) اقامت کہہ دینا۔ اس طرح نمازیں پڑھیں۔ پھر دوبارہ سوار ہوئے حتیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا تو مؤذن نے آپ سے کہا کہ نماز پڑھ لیجیے۔ آپ نے فرمایا: جس طرح ظہر اور عصر میں کیا تھا، اسی طرح اب کرنا حتیٰ کہ جب تارے گہرے اور گھنے ہوگئے تو اترے، پھر مؤذن سے کہا: اقامت کہو۔ پھر جب میں (مغرب کی نماز سے ) سلام پھیرلوں تو (عشاء کے لیے) اقامت کہہ دینا۔ اسی طرح دونوں نمازیں پڑھیں۔ پھر فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب تم میں سے کسی کو ایسا کام پڑجائے جس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو وہ اس طرح نمازیں پڑھے۔‘‘
وضاحت: ۲؎: یعنی تھوڑا سا رک کر کے جیسا کہ صحیح بخاری میں «فلما يلبث حتى يقيم العشاء» کے الفاظ وارد ہیں۔