You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ يُرِيدُ أَرْضًا فَأَتَاهُ آتٍ فَقَالَ إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ لِمَا بِهَا فَانْظُرْ أَنْ تُدْرِكَهَا فَخَرَجَ مُسْرِعًا وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُسَايِرُهُ وَغَابَتْ الشَّمْسُ فَلَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ وَكَانَ عَهْدِي بِهِ وَهُوَ يُحَافِظُ عَلَى الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَبْطَأَ قُلْتُ الصَّلَاةَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَمَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ الْعِشَاءَ وَقَدْ تَوَارَى الشَّفَقُ فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ صَنَعَ هَكَذَا
Nafi' said: I went out with 'Abdullah bin 'Umar on a journey to some of his land. Then someone came to him and said: 'Safiyyah bint Abi 'Ubaid is sick, try to get there before it is too late.' He set out quickly, accompanied by a man of the Quraish. The sun set but he did not pray, although I knew him to be very careful about praying on time. When he slowed down I said: 'The prayer, may Allah have mercy on you.' He turned to me but carried on until the twilight was almost gone, then he stopped and prayed Maghrib, then he said the Iqamah for 'Isha', at that time the twilight had totally disappeared and led us in prayer. Then he turned to us and said: 'If the Messenger of Allah (ﷺ) was in a hurry to travel he would do this.'
حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک سفر میں نکلا۔ آپ اپنی زمین میں جانا چاہتے تھے۔ اتنے میں ایک اانے والا آیا اور اس نے کہا: تحقیق صفیہ بنت ابوعبید (ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بیوی) بہت تنگ (تکلیف میں) ہیں، جلدی چلیں تاکہ آپ انھیں (زندگی میں) مل سکیں۔ ابن عمر جلدی چلے اور ان کے ساتھ قریش کے ایک اور بزگ بھی سفر کررہے تھے۔ سورج غروب ہوگیا مگر انھوں (ابن عمر رضی اللہ عنہما) نے نماز نہ پڑھی جب کہ میں نے آپ کو ہمیشہ دیکھا تھا کہ آپ نماز کی بہت پابندی کرتے تھے۔ جب آپ نے زیادہ دیر کی تو میں نے کہا: نماز پڑھ لیجیے، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے! آپ نے میری طرف دیکھا اور چلتے رہے حتیٰ کہ جب سرخی غائب ہونے کو ہوئی تو آپ اترے اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر عشاء کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ایسے کیا کرتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۲۷۴ (۱۲۱۳)، (تحفة الأشراف: ۷۷۵۹) (صحیح)