You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَيُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ بِالْإِقَامَةِ فَيَخْرُجُ مَعَهُ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ
It was narrated that 'Aishah said: Between the time when he finished 'Isha' prayer and Fajr, the Prophet (ﷺ) used to pray eleven Rak'ahs, saying the Taslim after each two Rak'ahs, then praying Witr as one Rak'ah. He would prostrate for as long as it takes one of you to recite fifty verses, then he would raise his head. When the Mu'adhdhin finished the call to Fajr prayer and he could see the dawn, he would pray two brief Rak'ahs, then he would go out with him. Some of these narrators (Ibn Abi Dhi'b, Yunus and 'Amr bin Al-Harith) added some phrases not mentioned by the others in the Hadith.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فراغت کے بعد سے فجر طلوع ہونے تک گیارہ رکعت پڑھتے تھے۔ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور آخر میں ایک رکعت الگ پڑھتے اور اتنا (لمبا) سجدہ کرتے کہ تم میں سے کویئ شخص پچاس آیات پڑھ سکتا تھا۔ پھر سر اٹھاتے۔ پھر جب مؤذن فجر کی اذان سے فارغ ہوتا اور آپ کو یجر نظر آنے لگتی تو آپ دو ہلکی رکعتیں (صبح کی سنتیں) پڑھتے۔ پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے حتیٰ کہ مؤذن آپ کو اقامت کی اطلاع دینے آتا۔ پھر پ اس کے ساتھ نکل جاتے۔ امام زہری کے شاگرد اس حدیث کے بیان میں لفظی طور پر ایک دوسرے سے کمی بیشی کرتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے صراحت کے ساتھ ایک رکعت کے وتر کا جواز ثابت ہوتا ہے۔