You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي عُرْضِ الْمَدِيِنَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَدِيفَهُ وَمَلَأٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ وَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا قَالُوا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَنَسٌ وَكَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَتْ فِيهِ خَرِبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَتْ وَبِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُمْ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَةِ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ
It was narrated that Anas bin Malik said: When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Al-Madinah, he alighted in the upper part of Al-Madinah among the tribe called Banu 'Amr bin 'Awf and he stayed with them for fourteen nights. Then he sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and they came with their swords by their sides. It is as if I can see the Messenger of Allah (ﷺ) on his she-camel with Abu Bakr riding behind him (on the same camel) and the chiefs of Banu An-Najjar around him, until he dismounted in the courtyard of Abu Ayyub. The Prophet (ﷺ) used to offer the prayer wherever he was when the time for prayer came, and he would pray even in sheepfolds. Then he ordered that the Masjid be built. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and when they came, he said: 'O Banu An-Najjar, name me a price for this grove of yours.' They said: 'By Allah, we will not ask for its price except from Allah.' Anas said: In (that grove) there were graves of idolators, ruins and date-palm trees. The Messenger of Allah (ﷺ) ordered that the graves of the idolators be dug up, the ruins be leveled and the date-palm trees be cut down. The trunks of the trees were arranged so as to form the walls facing the Qiblah. The stone pillars were built at the sides of its gate. They started to move the stones, reciting some lines of verse, and the Messenger of Allah (ﷺ) was with them when they were saying: 'O Allah! There is no good except the good of the Hereafter. So bestow victory on the Ansar and the Muhajirin.'
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ مدینہ منورصہ کے ایک کنارے (قباء میں) ایک قبیلے میں اترے جنھیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا۔ آپ ان میں چودہ راتیں ٹھہرے، پھر آپ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا۔ وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں اب بھی دیکھ رہا ہوں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر ہیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے ہیں اور بنونجارکے سردار آپ کے ارد گرد ہیں حتی کہ آپ نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے پڑاؤ ڈالا۔ (شروع شروع میں) آپ کو جہاں نماز کا وقت ہو جاتا تھا، نماز پڑھ لیتے تھے۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھتے رہے، پھر آپ کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا تو آپ نے بنو نجار کے سرداروں کو بلا بھیجا۔ وہ آئے تو آپ نے فرمایا: ’’اے بنو نجار! مجھ سے اپنے اس احاطے کا بھاؤ (قیمت) کرو۔‘‘ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے لیں گے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ ببیان کرتے ہیں کہ اس احاطے میں مشرکوں کی قبریں تھیں، کچھ ویرانہ (کھنڈر) تھا اور کھجوروں کے درخت تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو مشرکوں کی قبریں اکھیڑ دی گئیں، درخت کاٹ دیے گئے اور ویرانے ہموار کر دیے گئے۔ انھوں نے مسجد کے قبلے والی جانب کھجور کے درختوں کی لائن لگا دی اور پتھروں کی چوکھٹ بنائی۔ صحابۂ کرام پتھر اٹھاتے تھے اور رجز (شعر) پڑھتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے۔ وہ (سب) کہتے تھے: اے اللہ! آخرت کی خیر کے سوا کوئی خیر نہیں۔ انصار و مہاجرین کی مدد فرما۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۴۸ (۴۲۸)، فضائل المدینة ۱ (۱۸۶۸)، فضائل الأنصار ۴۶ (۳۹۳۲)، صحیح مسلم/المساجد ۱ (۵۲۴)، سنن ابی داود/الصلاة ۱۲ (۴۵۳، ۴۵۴)، سنن ابن ماجہ/المساجد ۳ (۷۴۲)، (تحفة الأشراف: ۱۶۹۱)، مسند احمد ۳/۱۱۸، ۱۲۳، ۱۸۰، ۲۱۱، ۲۱۲، ۲۴۴ (صحیح)