You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدْ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّ هُوَ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ أَنْ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأُرْسِلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقِيَ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِي
Abu Hazim bin Dinar narrated that some men came to Sahl bin Sa'd As-Sa'idi. They were wondering what kind of wood the Minbar was made of, so they asked him about that. He said: By Allah, I know what it is made of. I saw it the first day it was set up and the first day the Messenger of Allah (ﷺ) sat on it. The Messenger of Allah (ﷺ) sent word to so-and-so - a woman whose name Sahl mentioned - telling her: 'Tell your carpenter slave to make me something of wood that I can sit on when I speak to the people.' So she told him, and he made it from tamarisk wood from Al-Ghabah (a place near Al-Madinah). Then he brought it and it was sent to the Messenger of Allah (ﷺ), who commanded that it be set up here. Then I saw the Messenger of Allah (ﷺ) ascend it and praying on it, and saying the Takbir while he was on top of it, then he bowed when he was on top of it, then he came down backward and prostrated at the base of the Minbar, then he went back. When he had finished he turned to face the people and said: 'O people, I only did this so that you can follow me in prayer and learn how I pray.'
حضرت ابوحازم بن دینار سے مروی ہے کہ کچھ آدمی حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ دراصل ان کا اختلاف ہوگیا تھا کہ منبر کس لکڑی سے بنا تھا؟ تو انھوں نے ان سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ منبر نبوی کس لکڑی سے بنا تھا۔ میں نے اسے اسی دن دیکھا تھا جس دن وہ پہلی مرتبہ رکھا گیا تھا اور جب پہلی دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کو، جس کا سہل نے نام لیا تھا، پیغام بھیجا: ’’اپنے بڑھئی غلام سے کہہ کہ وہ میرے لیے منبر تیار کرے تاکہ میں جب لوگوں سے بات چیت کروں تو اس پر بیٹھا کروں۔‘‘ اس عورت نے غلام کو حکم دیا تو اس نے مقام غابہ کے جھاؤ کے درخت سے منبر تیار کیا، پھراسے وہ لے کر (اس عورت کے پاس) آیا تو اس عورت نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ آپ نے حکم دیا تو اسے اس جگہ رکھ دیا گیا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اس پر چڑھے اور نماز شروع کی، آپ نے منبر ہی پر تکبیر تحریمہ کہی، منبر ہی پر رکوع کیا، پھر پچھلے پاؤں نیچے اتارے اور منبر ہی سے متصل ہوکر سجدہ کیا، پھر دوبارہ منبر پر چڑھ گئے۔ جب فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اے لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرسکو اور میری نماز (کا طریقہ) سیکھ لو۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۱۸ (۳۷۷)،۶۴ (۴۴۸)، الجمعة ۲۶ (۹۱۷)، البیوع ۳۲ (۲۰۹۴)، صحیح مسلم/المساجد ۱۰ (۵۴۴)، سنن ابی داود/الصلاة ۲۲۱ (۱۰۸۰)، (تحفة الأشراف: ۴۷۷۵)، مسند احمد ۵/۳۳۹، سنن الدارمی/الصلاة ۴۵ (۱۲۹۳) (صحیح)