You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الْأَنْصَارُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ فَقَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّكُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ
It was narrated that 'Abdullah said: When the Messenger of Allah(ﷺ) passed away, the Ansar said: 'Let there be an Amir from among us and an Amir from among you.' Then 'Umar came to them and said: 'Do you not know that the Messenger of Allah(ﷺ) commanded Abu Bakr to lead the people in prayer? Who mong you could accept to put himself ahead of Abu Bakr?' They said: 'We seek refuge with Allah from putting ourselves ahead of Abu Bakr. '
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو انصار نے کہا: ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک تم (مہاجرین) میں سے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور فرمایا: کیا تم جانتے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ تو تم میں سے کون چاہے گا کہ ابوبکر سے آگے بڑھے؟ انھوں نے کہا: ہم اس بات سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں کہ ہم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کے لیے صاحب علم وفضل کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ ۲؎: اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا کہ امامت صغریٰ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھانا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہی امامت کبریٰ کے بھی اہل ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ علم والا، زیادہ قرآن پڑھنے والے پر مقدم ہو گا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے متعلق «اقرأکم أبی» فرمایا ہے، اس کے باوجود آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امامت کے لیے مقدم کیا۔ ۳؎: اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر انصار رضی اللہ عنہم بھی راضی ہو گئے۔