You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ
It was narrated from Ali, may Allah be pleased with him, that: When the Messenger of Allah (ﷺ) started to pray, he would say Takbir, then say: Wajahtu wajhi lilladhi fataras-samawatiwal-arda hanifan wa ma ana minal-mushrikin. Inna salati wa nusuki wa mahyaya wa mamati lillahi rabbil-alamin, la sharika lahu, wa bidhalika umirtu wa ana min al-muslimin. Allahumma! Antal-maliku la ilaha illa ant, ana abduka zalamtu nafsi wa'taraftu bidhanbi faghfirli dhunubi jami'an, la yaghfirudhunuba illa anta, wahdini lihasanil-ahklaqi, la yahdi li ahsaniha illa anta wasrif anni sayy'aha la yasrifu anni sayy'aha illa anta, labaika wa sa'daika, wal-khairu kulluhu fi yadaika wash-sharru laisa ilaika ana bika wa ilaika ana bika wa ilaika tabarkta wa ta'alaita astaghfiruka wa atubu ilaik. (Verily, I have turned my face toward Him who created the Heavens and the Earth hanifa (worhsipping none but Allah Alone), and I am not of the idolaters. Verily, my salah, my sacrifice, my living, and my dying are for Allah, the Lord of the all that exists. He has no partner. And of this I have been commanded, and I am one of the Muslims. O Allah, You are the Sovereign and there is none worthy of worship but You. I am Your slave, I have wronged myself and I acknowledge my sin. Forgive me all my sins for no one forgives sins but You. Guide me to the best of manners for none can guide to the best of them but You. Protect me from bad manners for none can protect against them but You. I am at Your service, all goodness is in Your hands, and evil is not attributed to You. I rely on You and turn to You, blessed and exalted are You, I seek Your forgiveness and repent to You.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے اور فرماتے: [وجھت وجھی للذی فطر السموات۔۔۔واتوب الیک] ’’میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائے، اس حال میں کہ میں سچے دین کا تابع دار ہوں اور جھوٹے دین سے بیزار ہوں۔ اور میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک بناتے ہیں۔ یقیناً میری نماز، میری دیگر عبادات، میری زندگی اور میری موت صرف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھےا سی چیز کا حکم دیا گیا ہے اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔ اے اللہ! تو کامل بادشاہ ہے۔ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ میں تیرا بندہ اور غلام ہوں۔ میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اور میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، لہٰذا میرے سارے گناہ معاف فرما۔ تیرے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں۔ اور اچھی عادات و اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرما۔ تیرے سوا کوئی ان کی طرف رہنمائی نہیں کرسکتا۔ اور برے اخلاق و عادات کو مجھ سے دور فرما۔ تیرے سوا کوئی انھیں دور نہیں کرسکتا۔ میں حاضر ہوں۔ میں تیرا فرماں بردار ہوں۔ اور خیر سب کی سب تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر کی نسبت تیری طرف نہیں۔ میں تیری مدد سے ہوں اور تیرے سپرد ہوں۔ تو بابرکت اور بلندوبالا ہے۔ میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘
وضاحت: ۱؎: ابن حبان (۳/۱۳۱)کے الفاظ ہیں: جب نماز شروع کرتے … اس سے ثابت ہوا کہ بعض حضرات کا یہ کہنا کہ یہ دعائیں نوافل میں پڑھتے تھے، درست نہیں، یہ ساری دعائیں وقتاً فوقتاً بدل بدل کر پڑھی جا سکتی ہیں۔ ۲؎: شر کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف نہیں کی جا سکتی اس لیے کہ اس کے فعل میں کوئی شر نہیں، بلکہ اس کے سارے افعال خیر ہیں، اس لیے کہ وہ سب سراسر عدل و حکمت پر مبنی ہیں، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ خیر و شر دونوں کا خالق ہے پس شر اس کی بعض مخلوقات میں ہے، اس کی تخلیق و عمل میں نہیں، اسی لیے اللہ سبحانہ تعالیٰ اس ظلم سے پاک ہے۔