You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَجُلًا، دَخَلَ المَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ القَضَاءِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعْتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا» قَالَ أَنَسٌ: وَلاَ وَاللَّهِ، مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ، وَلاَ قَزَعَةً وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَ دَارٍ، قَالَ: فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ، فَلاَ وَاللَّهِ، مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ البَابِ فِي الجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا عَنَّا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ [ص:29] الشَّجَرِ» قَالَ: فَأَقْلَعَتْ، وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيكٌ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ: أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ؟ فَقَالَ: «مَا أَدْرِي»
Narrated Sharik: Anas bin Malik said, A person entered the Mosque on a Friday through the gate facing the Daril- Qada' and Allah's Apostle was standing delivering the Khutba (sermon). The man stood in front of Allah's Apostle and said, 'O Allah's Apostle, livestock are dying and the roads are cut off; please pray to Allah for rain.' So Allah's Apostle (p.b.u.h) raised both his hands and said, 'O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain! Anas added, By Allah, there were no clouds in the sky and there was no house or building between us and the mountain of Sila'. Then a big cloud like a shield appeared from behind it (i.e. Silas Mountain) and when it came in the middle of the sky, it spread and then rained. By Allah! We could not see the sun for a week. The next Friday, a person entered through the same gate and Allah's Apostle was delivering the Friday Khutba and the man stood in front of him and said, 'O Allah's Apostle! The livestock are dying and the roads are cut off; Please pray to Allah to withhold rain.' Anas added, Allah's Apostle raised both his hands and said, 'O Allah! Round about us and not on us. O Allah!' On the plateaus, on the mountains, on the hills, in the valleys and on the places where trees grow.' Anas added, The rain stopped and we came out, walking in the sun. Sharik asked Anas whether it was the same person who had asked for rain the previous Friday. Anas replied that he did not know.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شریک نے بیان کیا، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا۔ اب جہاں دار القضاء ہے اسی طرف کے دروازے سے وہ آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ ہم پر پانی برسائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی اے اللہ! ہم پر پانی برسا۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا خدا کی قسم آسمان پر بادل کا کہیں نشان بھی نہ تھا اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے بیچ میں مکانات بھی نہیں تھے، اتنے میں پہاڑ کے پیچھے سے بادل نمودار ہوا ڈھال کی طرح اور آسمان کے بیچ میں پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور برسنے لگا۔ خدا کی قسم ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص اسی دروازے سے داخل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، اس لیے اس نے کھڑے کھڑے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ( کثرت بارش سے ) جانور تباہ ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ بارش بند ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی اے اللہ! ہمارے اطراف میں بارش برسا ( جہاں ضرورت ہے ) ہم پر نہ برسا۔ اے اللہ! ٹیلوں پہاڑیوں وادیوں اور باغوں کو سیراب کر۔ چنانچہ بارش کا سلسلہ بند ہو گیا اور ہم باہر آئے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیایہ پہلا ہی شخص تھا؟ انہوں نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں۔
سلع مدینہ کی مشہور پہاڑی ہے ادھر ہی سمندر تھا۔ راوی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بادل کا کہیں نام ونشان بھی نہیں تھا۔ سلع کی طرف بادل کا امکان ہو سکتا تھا۔ لیکن اس طرف بھی بادل نہیں تھا۔کیونکہ پہاڑی صاف نظر آرہی تھی درمیان میں مکانات وغیرہ بھی نہیں تھے اگر بادل ہوتے تو ضرور نظر آتے اور حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بعد بادل ادھر ہی سے آئے۔ دار القضاءایک مکان تھا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بنوایا تھا۔ جب حضرت عمر کا انتقال ہونے لگا تو آپ نے وصیت فرمائی کہ یہ مکان بیچ کر میرا قرض ادا کردیا جائے جو بیت المال سے میں نے لیا ہے۔آپ کے صاحبزادے عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اسے حضرت معاویہ کے ہاتھ بیچ کر آپ کا قرض ادا کر دیا، اس وجہ سے اس گھر کو دار القضاءکہنے لگے یعنی وہ مکان جس سے قرض ادا کیا گیا، یہ حال تھا مسلمانوں کے خلیفہ کا کہ دنیا سے رخصتی کے وقت ان کے پاس کوئی سرمایہ نہ تھا۔