You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا عبد الله بن يزيد، قال حدثنا سعيد بن أبي أيوب، قال حدثني يزيد بن أبي حبيب، قال سمعت مرثد بن عبد الله اليزني، قال أتيت عقبة بن عامر الجهني فقلت ألا أعجبك من أبي تميم يركع ركعتين قبل صلاة المغرب. فقال عقبة إنا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت فما يمنعك الآن قال الشغل.
Narrated Marthad bin `Abdullah Al-Yazani: I went to `Uqba bin 'Amir Al-Juhani and said, Is it not surprising that Abi Tamim offers two rak`at before the Maghrib prayer? `Uqba said, We used to do so in the lifetime of Allah's Apostle. I asked him, What prevents you from offering it now? He replied, Business.
ہم سے عبد اللہ بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مرثد بن عبداللہ یزنی سے سنا کہ میں عقبہ بن عامر جہنی صحابی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا آپ کو ابو تمیم عبدا للہ بن مالک پر تعجب نہیں آیا کہ وہ مغرب کی نماز فرض سے پہلے دو رکعت نفل پڑھتے ہیں۔ اس پر عقبہ نے فرمایا کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اسے پڑھتے تھے۔ میں نے کہا پھر اب اس کے چھوڑنے کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ دنیا کے کاروبار مانع ہیں۔
ہر دو احادیث سے ثابت ہوا کہ اب بھی موقع ملنے پر مغرب سے پہلے ان دو رکعتوں کو پڑھا جا سکتا ہے۔ اگر چہ پڑھنا ضروری نہیں مگر کوئی پڑھ لے تو یقینا موجب اجر وثواب ہوگا۔ بعض لوگوں نے کہا کہ بعد میں ان کے پڑھنے سے روک دیا گیا۔ یہ بات بالکل غلط ہے پچھلے صفحات میں ان دورکعتوں کے استحباب پر روشنی ڈالی جا چکی ہے۔ عبد اللہ بن مالک جثانی یہ تابعی مخضرم تھا یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھا،پر آپ سے نہیں ملا، یہ مصر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں آیا، پھر وہیں رہ گیا۔ ایک جماعت نے ان کو صحابہ میں گنا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مغرب کا وقت لمبا ہے اور جس نے اس کو تھوڑا قرار دیا اس کا قول بے دلیل ہے۔ مگر یہ رکعتیں جماعت کھڑی ہونے سے پہلے پڑھ لینا مستحب ہے۔ ( وحیدی )