You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
Narrated `Abdullah: We used to greet the Prophet while he was praying and he used to answer our greetings. When we returned from An-Najashi (the ruler of Ethiopia), we greeted him, but he did not answer us (during the prayer) and (after finishing the prayer) he said, In the prayer one is occupied (with a more serious matter).
ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( پہلے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم سلام کرتے تو آپ اس کا جواب دیتے تھے۔ جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس ہوئے تو ہم نے ( پہلے کی طرح نماز ہی میں ) سلام کیا۔ لیکن اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا بلکہ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔ہم سے محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے ہریم بن سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے پھر ایسی ہی روایت بیان کی۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان بزرگوں میں سے ہیں جنہوں نے ابتدائے اسلام میں حبشہ میں جا کر پناہ لی تھی اور نجاشی شاہ حبشہ نے جن کو بڑی عقیدت سے اپنے ہاں جگہ دی تھی۔ اسلام کا بالکل ابتدائی دورتھا، اس وقت نماز میں باہمی کلام جائز تھا بعد میں جب وہ حبشہ سے لوٹے تو نماز میں باہمی کلام کرنے کی ممانعت ہوچکی تھی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری جملہ کا مفہوم یہ کہ نماز میں تو آدمی حق تعالی کی یاد میں مشغول ہوتا ہے ادھر دل لگارہتا ہے اس لیے یہ لوگوں سے بات چیت کا موقع نہیں ہے۔