You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ [ص:64] رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَادَتِ امْرَأَةٌ ابْنَهَا وَهُوَ فِي صَوْمَعَةٍ، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي، قَالَتْ: اللَّهُمَّ لاَ يَمُوتُ جُرَيْجٌ حَتَّى يَنْظُرَ فِي وُجُوهِ المَيَامِيسِ، وَكَانَتْ تَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ رَاعِيَةٌ تَرْعَى الغَنَمَ، فَوَلَدَتْ، فَقِيلَ لَهَا: مِمَّنْ هَذَا الوَلَدُ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ، نَزَلَ مِنْ صَوْمَعَتِهِ، قَالَ جُرَيْجٌ: أَيْنَ هَذِهِ الَّتِي تَزْعُمُ أَنَّ وَلَدَهَا لِي؟ قَالَ: يَا بَابُوسُ، مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: رَاعِي الغَنَمِ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, A woman called her son while he was in his hermitage and said, 'O Juraij' He said, 'O Allah, my mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij!' He said again, 'O Allah ! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij' He again said, 'O Allah! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer. (What shall I do?)' She said, 'O Allah! Do not let Juraij die till he sees the faces of prostitutes.' A shepherdess used to come by his hermitage for grazing her sheep and she gave birth to a child. She was asked whose child that was, and she replied that it was from Juraij and that he had come out from his hermitage. Juraij said, 'Where is that woman who claims that her child is from me?' (When she was brought to him along with the child), Juraij asked the child, 'O Babus, who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (See Hadith No 662. Vol 3).
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبد الرحمن بن ہرمز اعرج نے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( بنی اسرائیل کی ) ایک عورت نے اپنے بیٹے کو پکارا، اس وقت وہ عبادت خانے میں تھا۔ ماں نے پکارا کہ اے جریج! جریج ( پس وپیش میں پڑگیا اور دل میں ) کہنے لگا کہ اے اللہ! میں اب ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھر ماں نے پکارا اے جریج! ( وہ اب بھی اس پس وپیش میں تھا ) کہ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! ماں نے پھر پکارا اے جریج! ( وہ اب بھی یہی ) سوچے جا رہا تھا۔ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! ( آخر ) ماں نے تنگ ہوکر بددعا کی اے اللہ! جریج کو موت نہ آئے جب تک وہ فاحشہ عورت کا چہرہ نہ دیکھ لے۔ جریج کی عبادت گاہ کے قریب ایک چرانے والی آیا کرتی تھی جو بکریاں چراتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بچہ پیدا ہوا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ کس کا بچہ ہے؟ اس نے کہا کہ جریج کا ہے۔ وہ ایک مرتبہ اپنی عبادت گاہ سے نکل کر میرے پاس رہا تھا۔ جریج نے پوچھا کہ وہ عورت کون ہے؟ جس نے مجھ پر تہمت لگائی ہے کہ اس کا بچہ مجھ سے ہے۔ ( عورت بچے کو لے کر آئی تو ) انہوں نے بچے سے پوچھا کہ بچے! تمہارا باپ کون؟ بچہ بول پڑا کہ ایک بکری چرانے والا گڈریا میرا باپ ہے۔
ماں کی اطاعت فرض ہے اور باپ سے زیادہ ماں کا حق ہے۔ اس مسئلہ میں اختلاف ہے بعضوں نے کہا جواب نہ دے، اگر دے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی۔ بعضوں نے کہا جواب دے اور نماز فاسد نہ ہوگی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا کہ جب تو نماز میں ہو اور تیری ماں تجھ کو بلائے تو جواب دے اور اگر باپ بلائے تو جواب نہ دے۔ امام بخاری رحمہ اللہ جریج کی حدیث اس باب میں لائے کہ ماں کا جواب نہ دینے سے وہ ( تنگی میں ) مبتلاہوئے۔ بعضوں نے کہا جریج کی شریعت میں نماز میں بات کرنا مباح تھا تو ان کو جواب دینا لازم تھا۔ انہوں نے نہ دیا تو ماں کی بد دعا ان کو لگ گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر جریج کو معلوم ہوتا تو جواب دیتا کہ ماں کا جواب دینا بھی اپنے رب کی عبادت ہے۔ بابوس ہر شیرخوار بچے کو کہتے ہیں یا اس بچے کا نام ہوگا۔ اللہ نے اس کوبولنے کی طاقت دی۔ اس نے اپنا باپ بتلایا۔جریج اس طرح اس الزام سے بری ہوئے۔ معلوم ہوا کہ ماں کو ہر حال میں خوش رکھنا اولاد کے لیے ضروری ہے ورنہ ان کی بد دعا اولاد کی زندگی کو تباہ کر سکتی ہے۔